سلامتی کونسل نے عالمی جنگ بندی کی منظوری دے دی

گزشتہ اپریل میں ہونے والے ورچوئل کانفرنس میں اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل کو حصہ لیتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
گزشتہ اپریل میں ہونے والے ورچوئل کانفرنس میں اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل کو حصہ لیتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
TT

سلامتی کونسل نے عالمی جنگ بندی کی منظوری دے دی

گزشتہ اپریل میں ہونے والے ورچوئل کانفرنس میں اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل کو حصہ لیتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
گزشتہ اپریل میں ہونے والے ورچوئل کانفرنس میں اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل کو حصہ لیتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
گزشتہ روز اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے 3 ماہ سے زیادہ مدت تک جاری اختلافات وتنازعات اور مذاکرات کے بعد متفقہ طور پر ایک قرار داد منظور کی ہے جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ دنیا کے تمام تنازعات ختم کئے جائیں تاکہ ابھرتے ہوئے کورونا وائرس کے خلاف جنگ کو آسان بنایا جا سکے اور اس قرارداد میں دہشت گرد گروہوں کے خلاف لڑائیوں کے استثنا کے ساتھ سلامتی کونسل میں درج تمام تنازعات کو فوری طور پر ختم کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

سفارتی عملے نے اس قرارداد پر امریکی اور چینی فریقوں کی منظوری حاصل کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ کم سے کم 90 دن تک مستقل انسانیت سوز معاہدہ میں فوری طور پر مشغول ہوا جائے تاکہ انسانی امداد کو بحفاظت، تسلسل کے ساتھ اور رکاوٹوں کے بغیر پہنچایا جا سکے۔(۔۔۔)

جمعرات 11 ذی القعدہ 1441 ہجرى - 02 جولائی 2020ء شماره نمبر [15192]



دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
TT

دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)

جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔

پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔

جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)

جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]