متحدہ عرب امارات نے فیصلے کو تیز کرنے کے لئے اپنے حکومتی ڈھانچے کو کیا تبدیلhttps://urdu.aawsat.com/home/article/2374671/%D9%85%D8%AA%D8%AD%D8%AF%DB%81-%D8%B9%D8%B1%D8%A8-%D8%A7%D9%85%D8%A7%D8%B1%D8%A7%D8%AA-%D9%86%DB%92-%D9%81%DB%8C%D8%B5%D9%84%DB%92-%DA%A9%D9%88-%D8%AA%DB%8C%D8%B2-%DA%A9%D8%B1%D9%86%DB%92-%DA%A9%DB%92-%D9%84%D8%A6%DB%92-%D8%A7%D9%BE%D9%86%DB%92-%D8%AD%DA%A9%D9%88%D9%85%D8%AA%DB%8C-%DA%88%DA%BE%D8%A7%D9%86%DA%86%DB%92-%DA%A9%D9%88-%DA%A9%DB%8C%D8%A7-%D8%AA%D8%A8%D8%AF%DB%8C%D9%84
متحدہ عرب امارات نے فیصلے کو تیز کرنے کے لئے اپنے حکومتی ڈھانچے کو کیا تبدیل
دبئی:«الشرق الأوسط»
TT
دبئی:«الشرق الأوسط»
TT
متحدہ عرب امارات نے فیصلے کو تیز کرنے کے لئے اپنے حکومتی ڈھانچے کو کیا تبدیل
فیصلے کو تیز کرنے کے مقصد کے ساتھ ہی متحدہ عرب امارات نے کل اپنی حکومت کے لئے ایک نئے ڈھانچے کی تشکیل کا انکشاف کیا ہے اور حکومت کے صدر شیخ خلیفہ بن زاید آل نہیان کی طرف سے منظور شدہ حکومت کی تبدیلی میں 50 فیصد خدمت کے سرکاری مراکز کو منسوخ کرنا اور دو سالوں میں ڈیجیٹل پلیٹ فارم میں تبدیل کرنا اور 50 فیڈرل ایجنسیوں کو ایک دوسرے کے ساتھ یا وزارتوں کے اندر ضم کرنا شامل ہے اور نئے حکومتی وزارتی عہدے بنانے کے علاوہ خصوصی شعبوں میں سی ای او کے عہدے پیدا کرنا بھی ہے۔
متحدہ عرب امارات کے نائب صدر اور وزیر اعظم اور دبئی کے حکمران شیخ محمد بن راشد آل مکتوم نے اعلان کیا ہے کہ نئی تنظیم کابینہ کی تشکیل نو کے لئے ابوظہبی کے ولی عہد اور مسلح افواج کے ڈپٹی سپریم کمانڈر شیخ محمد بن زائد آل نہیان کے ساتھ ہونے والے مشوروں کے بعد سامنے آئی ہے کیوںکہ اسی کے مطابق شیخ محمد بن راشد نے گزشتہ مئی میں متحدہ عرب امارات کے اس حکومتی اجلاس کی سرگرمیوں کے اختتام کے موقع پر اعلان کیا ہے جو اون لائن "کوویڈ 19 کے بعد کی تیاری" کے عنوان سے منعقد ہوا تھا اور اس میں 100 سے زائد وفاقی اور مقامی سرکاری ایجنسیوں کے عہدیداروں نے شرکت کی تھی۔(۔۔۔)
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویشhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4785126-%D8%AF%DB%8C-%DB%81%DB%8C%DA%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%D8%B3%D9%84-%DA%A9%D8%B4%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D8%AA%D8%B4%D9%88%DB%8C%D8%B4
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔
پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔
جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)
جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]