امریکہ نے روس کو دلدل اور معاہدہ کا دیا اختیار

شمال مشرقی شام کے رمیلان علاقہ میں ایک امریکی فوجی گشت کے منظر کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
شمال مشرقی شام کے رمیلان علاقہ میں ایک امریکی فوجی گشت کے منظر کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
TT

امریکہ نے روس کو دلدل اور معاہدہ کا دیا اختیار

شمال مشرقی شام کے رمیلان علاقہ میں ایک امریکی فوجی گشت کے منظر کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
شمال مشرقی شام کے رمیلان علاقہ میں ایک امریکی فوجی گشت کے منظر کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
امریکی عہدے داروں کے مواقف سے معلوم ہوا ہے کہ واشنگٹن ماسکو کو شام کے بارے میں عظیم الشان معاہدہ کرنے کا ایسا اختیار دے رہا ہے جس میں چھ شرائط پر عمل کرنا شامل ہے اور ان شرائط میں داخلی اور جغرافیائی سیاسی مراعات سے تنازل اختیار کرنا ہے اور روس کے لئے شامی دلد کی قیمت میں اضافہ کرنا بھی شامل ہے۔

ان چھ شرائط میں دمشق کا دہشت گردی کی حمایت کرنے سے باز آنا، ایران اور اس کی ملیشیاؤں کے ساتھ فوجی روابط ختم کرنا، پڑوسی ممالک کے خلاف دشمنیوں کو روکنا، بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کو ترک کرنا اور شام کی حکومت کی طرف سے ان حقائق کو اس انداز میں تبدیل کرنا شامل ہے جس سے بے گھر افراد اور مہاجرین رضاکارانہ طور پر واپس آ سکیں اور جنگی مجرموں کا محاسبہ کر سکتے ہیں۔

امریکی عہدے داروں کا خیال ہے کہ روس دمشق پر اثر انداز ہونے کے قابل ہے اور واشنگٹن کے دباؤ کی وجہ سے ماسکو چھ شرائط کے نفاذ کے بارے میں سنجیدہ مذاکرات میں شامل ہونے کے سلسلہ میں مجبور ہو سکتا ہے اور بصورت دیگر روس کے لئے دوسرا آپشن شامی دلدل میں ڈوبنا ہے۔(۔۔۔)

جمعہ 19 ذی القعدہ 1441 ہجرى - 10 جولائی 2020ء شماره نمبر [15200]



دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
TT

دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)

جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔

پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔

جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)

جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]