پومپیو کی انتباہ سے لبنان ایرانی تیل کی درآمد نہ کرنے پر مجبورhttps://urdu.aawsat.com/home/article/2383561/%D9%BE%D9%88%D9%85%D9%BE%DB%8C%D9%88-%DA%A9%DB%8C-%D8%A7%D9%86%D8%AA%D8%A8%D8%A7%DB%81-%D8%B3%DB%92-%D9%84%D8%A8%D9%86%D8%A7%D9%86-%D8%A7%DB%8C%D8%B1%D8%A7%D9%86%DB%8C-%D8%AA%DB%8C%D9%84-%DA%A9%DB%8C-%D8%AF%D8%B1%D8%A2%D9%85%D8%AF-%D9%86%DB%81-%DA%A9%D8%B1%D9%86%DB%92-%D9%BE%D8%B1-%D9%85%D8%AC%D8%A8%D9%88%D8%B1
پومپیو کی انتباہ سے لبنان ایرانی تیل کی درآمد نہ کرنے پر مجبور
لبنانی وزیر توانائی ريمون غجر کو دیکھا جا سکتا ہے
بیروت: محمد شقير
TT
TT
پومپیو کی انتباہ سے لبنان ایرانی تیل کی درآمد نہ کرنے پر مجبور
لبنانی وزیر توانائی ريمون غجر کو دیکھا جا سکتا ہے
گزشتہ روز لبنان کے وزیر توانائی ريمون غجر نے ایران سے تیل درآمد کرنے کے کسی منصوبے کے وجود سے انکار کیا ہے اور یہ انکار اس دن کے بعد سامنے آیا ہے جب امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے ایران کے ساتھ تیل خریدنے کے معاہدہ پر دستخط کرنے کی صورت میں لبنان پر پابندیاں عائد کرنے کی دھمکی دی ہے۔
لبنان کے سیاسی حلقوں میں پومپیو کی انتباہ پر بہت زیادہ ردعمل ظاہر کیا گیا ہے اور خاص طور پر جب حزب اللہ کے سکریٹری جنرل حسن نصر اللہ کی اس تقریر کے جواب میں یہ اقدام اٹھایا گیا جس نمیں انہوں نے حکومت سے ایران کا تیل خریدنے اور اس کے خود کفالت کے معاشی ماڈل کی تقلید کرنے کا مطالبہ کیا۔(۔۔۔)
"ڈیووس" اپنے فورم کے دنوں میں ایک مضبوط قلعہhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4792611-%DA%88%DB%8C%D9%88%D9%88%D8%B3-%D8%A7%D9%BE%D9%86%DB%92-%D9%81%D9%88%D8%B1%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%AF%D9%86%D9%88%DA%BA-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%DB%8C%DA%A9-%D9%85%D8%B6%D8%A8%D9%88%D8%B7-%D9%82%D9%84%D8%B9%DB%81
اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
TT
TT
"ڈیووس" اپنے فورم کے دنوں میں ایک مضبوط قلعہ
اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
ہر سال کی طرح "ورلڈ اکنامک فورم" نے اس سال بھی ممالک کی قیادتوں، حکومتوں کے رہنماؤں اور دنیا کے سینکڑوں امیر ترین لوگوں کو سوئس ریزورٹ ڈیووس میں اجلاس کی دعوت دی، جب کہ سیکیورٹی اور تنظیم کے امور سوئس وفاقی حکومت اور مقامی حکومتوں کے ساتھ تقسیم کر دیئے جاتے ہیں۔ سوئس حکومت نے اس سال سالانہ اجلاس کو محفوظ بنانے کی اضافی لاگت کا تخمینہ تقریباً 9 ملین سوئس فرانک لگایا، جو کہ 10.5 ملین ڈالر سے زیادہ کے برابر ہے، جب کہ 2022 اور 2024 کے درمیان حکومت کی طرف سے مقرر کردہ سالانہ بجٹ کے مطابق مسلح افواج کی تعیناتی کی لاگت 32 ملین سوئس فرانک ہے جو کہ 37.5 ملین ڈالر کے برابر ہے۔ سوئس حکومت کی ترجمان سوزان میسیکا نے "الشرق الاوسط" کو ایک بیان میں وضاحت کی کہ سالانہ اجلاس کو محفوظ بنانے کے لیے فورسز کی تعیناتی کی لاگت انہی فورسز کے لیے معمول کی فوجی تربیت کے اخراجات کے برابر ہے۔
ڈیووس میں اور اس کے ارد گرد 5000 فوجی تعینات ہیں، اس کے علاوہ ایک بڑی تعداد میں سوئس سیکیورٹی اور پولیس اہلکار مختلف علاقوں میں تعینات ہیں۔(...)