"کورونا" وبا کنٹرول سے باہر اور ہر طرف افراتفری کا ماحول ہےhttps://urdu.aawsat.com/home/article/2383581/%DA%A9%D9%88%D8%B1%D9%88%D9%86%D8%A7-%D9%88%D8%A8%D8%A7-%DA%A9%D9%86%D9%B9%D8%B1%D9%88%D9%84-%D8%B3%DB%92-%D8%A8%D8%A7%DB%81%D8%B1-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%DB%81%D8%B1-%D8%B7%D8%B1%D9%81-%D8%A7%D9%81%D8%B1%D8%A7%D8%AA%D9%81%D8%B1%DB%8C-%DA%A9%D8%A7-%D9%85%D8%A7%D8%AD%D9%88%D9%84-%DB%81%DB%92
"کورونا" وبا کنٹرول سے باہر اور ہر طرف افراتفری کا ماحول ہے
جنوبی افریقی شہر برابكان میں پیر کے دن رضاکاروں خوراک کی امداد تقسیم کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
عواصم: «الشرق الاوسط»
TT
TT
"کورونا" وبا کنٹرول سے باہر اور ہر طرف افراتفری کا ماحول ہے
جنوبی افریقی شہر برابكان میں پیر کے دن رضاکاروں خوراک کی امداد تقسیم کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
عالمی ادارۂ صحت کے ڈائریکٹر جنرل نے کہا ہے کہ دنیا کے بیشتر ممالک میں "کوویڈ ۔19" کی وبا اب بھی قابو سے باہر ہے جبکہ "آکسفیم" تنظيم اور اقوام متحدہ نے اس وبائی مرض کی وجہ سے قحط سالی کا سامنا کرنے کے خطرہ کا اعلان کر دیا ہے۔
ٹیڈروس ادھانوم گیبرسوس نے کہا ہے کہ ہم جانتے ہیں کہ جب ممالک صحت عامہ کے بنیادی اقدامات پر مبنی ایک جامع نقطہ نظر اپناتے ہیں جن میں معاملات کے سلسلہ میں غور وفکر، الگ تھلگ رہنے کی سوچ، جانچ اور علاج کرانے کی فکر شامل ہوتی ہے تو وباء پر قابو پایا جاسکتا ہے اور انہوں نے مزید کہا کہ لیکن دنیا کے بیشتر حصوں میں وائرس قابو میں نہیں ہے اور معاملہ خراب سے خراب ہوتا جا رہا ہے۔(۔۔۔) وبا اب بھی بڑھتی جا رہی ہے اور پچھلے چھ ہفتوں میں کیسوں کی کل تعداد دوگنی ہوگئی ہے۔(۔۔۔)
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویشhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4785126-%D8%AF%DB%8C-%DB%81%DB%8C%DA%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%D8%B3%D9%84-%DA%A9%D8%B4%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D8%AA%D8%B4%D9%88%DB%8C%D8%B4
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔
پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔
جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)
جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]