"آيا صوفيا" میوزیم کو ایک مسجد میں تبدیل کرنے کے لئے اردوگان کا فیصلہ

مصطفی کمال اتاترک کے ذریعہ جدید ترک جمہوریہ کے قیام کے 11 سال بعد اس یادگار عمارت کو ایک میوزیم میں تبدیل کرنے کا فیصلہ جاری کیا گیا تھا جو سلطنت عثمانیہ کے دور میں ایک مسجد تھی جو اس زمانہ میں گرجا گھر سے ایک مسجد میں تبدیل کیا گیا تھا (اے بی)
مصطفی کمال اتاترک کے ذریعہ جدید ترک جمہوریہ کے قیام کے 11 سال بعد اس یادگار عمارت کو ایک میوزیم میں تبدیل کرنے کا فیصلہ جاری کیا گیا تھا جو سلطنت عثمانیہ کے دور میں ایک مسجد تھی جو اس زمانہ میں گرجا گھر سے ایک مسجد میں تبدیل کیا گیا تھا (اے بی)
TT

"آيا صوفيا" میوزیم کو ایک مسجد میں تبدیل کرنے کے لئے اردوگان کا فیصلہ

مصطفی کمال اتاترک کے ذریعہ جدید ترک جمہوریہ کے قیام کے 11 سال بعد اس یادگار عمارت کو ایک میوزیم میں تبدیل کرنے کا فیصلہ جاری کیا گیا تھا جو سلطنت عثمانیہ کے دور میں ایک مسجد تھی جو اس زمانہ میں گرجا گھر سے ایک مسجد میں تبدیل کیا گیا تھا (اے بی)
مصطفی کمال اتاترک کے ذریعہ جدید ترک جمہوریہ کے قیام کے 11 سال بعد اس یادگار عمارت کو ایک میوزیم میں تبدیل کرنے کا فیصلہ جاری کیا گیا تھا جو سلطنت عثمانیہ کے دور میں ایک مسجد تھی جو اس زمانہ میں گرجا گھر سے ایک مسجد میں تبدیل کیا گیا تھا (اے بی)
ترکی کے صدر رجب طیب اردوگان نے گزشتہ روز (جمعہ کو) سپریم انتظامی عدالت کے جاری کردہ فیصلے کے دو گھنٹے سے بھی کم وقت کے بعد استنبول میں "آيا صوفيا" میوزیم کو ایک مسجد میں تبدیل کرنے کے ایک فرمان پر دستخط کر دیا ہے اور اس طرح انہوں نے سنہ 1934 کے اس سرکاری حکم نامہ کو کالعدم کیا ہے جس کی بنیاد پر اس تاریخی یادگار عمارت کو میوزیم میں تبدیل کیا گیا تھا جبکہ اس سے قبل وہ ایک  چرچ تھا پھر وہ مسجد بنی۔

اردوگان نے اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ پر دستخط کیے ہوئے حکمنامے کی ایک کاپی اور "آيا صوفيا" مسجد کی انتظامیہ کو ترک مذہبی امور اتھارٹی کی صدارت کے حوالے کرنے کے متن کو شائع کیا ہے اور اب اسے نماز کے لئے کھول دیا گیا ہے۔
 
"آيا صوفيا" میوزیم کو جو مسلمانوں اور عیسائیوں کے لئے بہت ہی اہمیت کا حامل ہے ایک مسجد میں تبدیل کرنے پر تنازعہ کھڑا ہو گیا ہے اور اس کی تاریخ 900 سال قبل کی ہے اور حزب اختلاف کا خیال ہے کہ اردوگان اس مسئلے کو اپنی حکومت کی معاشی اور سیاسی ناکامیوں سے توجہ ہٹانے کے لئے استعمال کررہے ہیں۔(۔۔۔)

ہفتہ 20 ذی القعدہ 1441 ہجرى - 11 جولائی 2020ء شماره نمبر [15201]



امریکی ریاست نیو جرسی میں ایک امام مسجد فائرنگ سے ہلاک

امریکی مسجد کے امام کی ویڈیو سے لی گئی ایک تصویر جنہیں نیوارک میں ایک مسجد کے باہر گولی مار دی گئی (X)
امریکی مسجد کے امام کی ویڈیو سے لی گئی ایک تصویر جنہیں نیوارک میں ایک مسجد کے باہر گولی مار دی گئی (X)
TT

امریکی ریاست نیو جرسی میں ایک امام مسجد فائرنگ سے ہلاک

امریکی مسجد کے امام کی ویڈیو سے لی گئی ایک تصویر جنہیں نیوارک میں ایک مسجد کے باہر گولی مار دی گئی (X)
امریکی مسجد کے امام کی ویڈیو سے لی گئی ایک تصویر جنہیں نیوارک میں ایک مسجد کے باہر گولی مار دی گئی (X)

امریکی ریاست نیو جرسی کے علاقے نیوارک میں ایک امریکی امام مسجد کو کل بدھ کے روز ان کی مسجد کے باہر متعدد گولیاں مار کر ہلاک کر دیا گیا۔ نیو یارک کے قریب واقع نیو جرسی ریاست کے حکام نے فی الحال اس جرم میں کسی نسلی محرکات کو مسترد کیا ہے۔

نیو جرسی کے اٹارنی جنرل میٹ پلاٹکن نے کہا کہ جاں بحق ہونے والے شخص کا نام حسن شریف ہے، جسے کل صبح متعدد گولیاں لگنے کے بعد ہسپتال لے جایا گیا، لیکن وہ چند گھنٹے بعد زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا۔ (...)

کونسل آف امریکن اسلامک ریلیشنز، جو "کیئر (CAIR)" کے نام سے مشہور ہے، کی نیو جرسی برانچ کی طرف سے نشر کی گئی تصاویر میں زرد اور سبز رنگ کی دو منزلہ مسجد کے باہر تعینات پولیس کی گاڑیوں کو دکھایا گیا۔

بعد ازاں، نیو جرسی میں "کیئر (CAIR)" کی برانچ نے نیوارک مسجد کے سامنے ایک اجتماع کا اہتمام کیا اور "حسن شریف کو گولی مارنے والوں سے مطالبہ کیا کہ وہ خود کو حکام کے حوالے کر دیں۔"

"کیئر (CAIR)" نے تمام مساجد کو ہدایت کیا ہے کہ وہ مسلمانوں کے خلاف تعصب اور فرقہ واریت میں حالیہ اضافہ کے پیش نظر اپنے دروازے کھلے رکھیں لیکن احتیاط کے ساتھ۔

جمعرات-22 جمادى الآخر 1445ہجری، 04 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16473]