ریلیف شام کا دارومدار مغرب اور روس کے مابین ہونے والے اتفاق پر ہےhttps://urdu.aawsat.com/home/article/2387976/%D8%B1%DB%8C%D9%84%DB%8C%D9%81-%D8%B4%D8%A7%D9%85-%DA%A9%D8%A7-%D8%AF%D8%A7%D8%B1%D9%88%D9%85%D8%AF%D8%A7%D8%B1-%D9%85%D8%BA%D8%B1%D8%A8-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D8%B1%D9%88%D8%B3-%DA%A9%DB%92-%D9%85%D8%A7%D8%A8%DB%8C%D9%86-%DB%81%D9%88%D9%86%DB%92-%D9%88%D8%A7%D9%84%DB%92-%D8%A7%D8%AA%D9%81%D8%A7%D9%82-%D9%BE%D8%B1-%DB%81%DB%92
ریلیف شام کا دارومدار مغرب اور روس کے مابین ہونے والے اتفاق پر ہے
ٹیلیویژن اجلاسوں کے دوران سلامتی کونسل کے ممبروں کی نشستیں خالی دیکھی جا سکتی ہیں (اے ایف پی)
نیویارک:«الشرق الأوسط»
لندن:«الشرق الأوسط»
TT
نیویارک:«الشرق الأوسط»
لندن:«الشرق الأوسط»
TT
ریلیف شام کا دارومدار مغرب اور روس کے مابین ہونے والے اتفاق پر ہے
ٹیلیویژن اجلاسوں کے دوران سلامتی کونسل کے ممبروں کی نشستیں خالی دیکھی جا سکتی ہیں (اے ایف پی)
ملک کے شمال مغرب کے شامی باشندوں کو ترک سرحد کے ذریعہ انسانی ہمدردی کی امداد میں توسیع کرنے کے لئے سلامتی کونسل میں مغرب اور روس کے درمیان اتفاق رائے کا انتظار کیا ہے جبکہ جمعہ کو قرارداد کے مینڈیٹ کی میعاد ختم ہونے کے بعد دونوں فریقین کے مابین اختلاف پیدا ہو گیا ہے۔
جرمنی اور بیلجیم نے ایک نیا مسودہ قرارداد پیش کیا ہے جس میں پیش کردہ دو کراسنگ پوائنٹس کی بجائے ایک کراسنگ کو برقرار رکھنے کی پیش کش کی گئی ہے اور جرمنی کے وزیر خارجہ ہیکو ماس نے گزشتہ روز ایک ٹویٹ میں روس اور چین سے مطالبہ کیا ہے کہ اس تصفیہ میں رکاوٹیں کھڑی کرنا بند کریں اور اس متن سے ظاہر ہوتا ہے کہ ترک سرحد پر باب الهوى سرحد کو جولائی 10 سنہ 2021 تک 12 ماہ کی مدت تک کھلا رکھا جائے گا۔(۔۔۔)
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویشhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4785126-%D8%AF%DB%8C-%DB%81%DB%8C%DA%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%D8%B3%D9%84-%DA%A9%D8%B4%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D8%AA%D8%B4%D9%88%DB%8C%D8%B4
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔
پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔
جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)
جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]