"آکسفورڈ ویکسین" کے سلسلہ میں پرامید نتائجhttps://urdu.aawsat.com/home/article/2404106/%D8%A2%DA%A9%D8%B3%D9%81%D9%88%D8%B1%DA%88-%D9%88%DB%8C%DA%A9%D8%B3%DB%8C%D9%86-%DA%A9%DB%92-%D8%B3%D9%84%D8%B3%D9%84%DB%81-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%BE%D8%B1%D8%A7%D9%85%DB%8C%D8%AF-%D9%86%D8%AA%D8%A7%D8%A6%D8%AC
ایک فارماسسٹ کو تہران میں اس شخص سے گفتگو کرنے کے دوران دیکھا جا سکتا ہے جو ایران میں "کورونا" وبا کے شدید بحران کے درمیان واشنگٹن کی پابندیوں کے بارے میں شکایت کر رہا ہے (اے پی اے)
عواصم: «الشرق الاوسط»
TT
TT
"آکسفورڈ ویکسین" کے سلسلہ میں پرامید نتائج
ایک فارماسسٹ کو تہران میں اس شخص سے گفتگو کرنے کے دوران دیکھا جا سکتا ہے جو ایران میں "کورونا" وبا کے شدید بحران کے درمیان واشنگٹن کی پابندیوں کے بارے میں شکایت کر رہا ہے (اے پی اے)
کل پیر کے دن برطانیہ سے مثبت خبریں آئی ہیں جن سے معلوم ہو رہا ہے کہ آکسفورڈ یونیورسٹی کے ذریعہ اعلان ہوتے ہی "کورونا" وائرس پر قابو پانے کا وقت قریب آچکا ہے کیوکہ اس وائرس کے خلاف ویکسین کے تجربات بہت امید افزاء ہیں جبکہ یہ بیماری دنیا میں جتنے لوگوں کو اپنا شکار بنایا ہے ان کی تعداد 60 ہزار سے تجاوز کر رہی ہے اور متاثرین کی تعداد 15 ملین کے قریب ہے۔
بی بی سی نے ویکسین تیار کرنے والوں کے بارے میں بتایا ہے کہ وہ لوگ محفوظ ہیں اور وائرس سے نمٹنے کے لئے مدافعتی نظام کی تربیت بھی کر رہے ہیں اور اس کے نتائج بہت امید افزاء ہیں لیکن ابھی یہ جاننا جلدی ہوگا کہ آیا یہ اس کے وسیع استعمال کے لئے کافی ہیں یا نہیں اور اسی طرح برطانوی سینائرجن کمپنی نے اعلان کیا ہے کہ "SNG001" نامی دوائی پر کیے جانے والے ٹیسٹوں کے ابتدائی نتائج سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ اس سے غیر معمولی انداز میں انفیکشن کے امکانات میں 79 فیصد کمی واقع ہوتی ہے۔(۔۔۔)
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویشhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4785126-%D8%AF%DB%8C-%DB%81%DB%8C%DA%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%D8%B3%D9%84-%DA%A9%D8%B4%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D8%AA%D8%B4%D9%88%DB%8C%D8%B4
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔
پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔
جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)
جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]