بین الاقوامی رابطوں نے لیبیا میں ہونے والی کشیدگی کو کیا قابو

مصراتہ کے مشرق میں واقع ابو قریین علاقے میں "الوفاق" کے وفادار ملیشیاؤں کو دیکھا جا سکتا ہے (ای بی اے)
مصراتہ کے مشرق میں واقع ابو قریین علاقے میں "الوفاق" کے وفادار ملیشیاؤں کو دیکھا جا سکتا ہے (ای بی اے)
TT

بین الاقوامی رابطوں نے لیبیا میں ہونے والی کشیدگی کو کیا قابو

مصراتہ کے مشرق میں واقع ابو قریین علاقے میں "الوفاق" کے وفادار ملیشیاؤں کو دیکھا جا سکتا ہے (ای بی اے)
مصراتہ کے مشرق میں واقع ابو قریین علاقے میں "الوفاق" کے وفادار ملیشیاؤں کو دیکھا جا سکتا ہے (ای بی اے)
بین الاقوامی سفارتی تحریک لیبیا میں ایسے سیاسی حل تک پہنچنے کے لئے تیز ہوگئی جس کے ذریعہ فوجی کشیدگی کو کنٹرول کیا جا سکے اور  اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل کے ترجمان اسٹیفن ڈوجرک نے اس بات پر زور دیا ہے کہ لیبیا کی موجودہ صورتحال کا کوئی فوجی حل نہیں ہے اور اس کا واحد حل سیاسی مذاکرات ہونا چاہئے اور انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ سرت شہر کے آس پاس کی کشیدگی میں کمی ہونے کی وجہ سے اقوام متحدہ کے مشن کے زیر اہتمام سیاسی عمل کو دوبارہ شروع کیا جا سکے گا۔

اسی سلسلہ میں مصری وزیر خارجہ سامح شكری نے کل اپنے فرانسیسی ہم منصب ژان یوس لودريان اور جرمن ہائکو ماؤس کے ساتھ ہونے وکلی ٹیلیفون بات چیت کے دوران لیبیا میں مصری موقف پر زور دیا ہے اور کہا ہے کہ مصری فریق جنگ بندی کی طرف کام کرنے کی ترجیح پر زور دیتا ہے اور صرف لیبیا کے سیاسی اور گفت وشنید کے حل کے سلسلہ میں سوچتا ہے۔

اسی تناظر میں روسی وزیر خارجہ سیرگی لاوروف نے گزشتہ روز جزائر کے اپنے ہم منصب صبري بوقادم کے ساتھ بات چیت کی ہے اور لیبیا کے بحران سے متعلق سیاسی تصفیہ پر تبادلۂ خیال کیا ہے اور متضاد جماعتوں کے مابین مفادات کا توازن حاصل کرنے والا ایک حل تلاش کرنے پر توجہ مرکوز کی ہے۔(۔۔۔)

جمعرات 02 ذی الحجہ 1441 ہجرى - 23 جولائی 2020ء شماره نمبر [15213]



"ڈیووس" اپنے فورم کے دنوں میں ایک مضبوط قلعہ

اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
TT

"ڈیووس" اپنے فورم کے دنوں میں ایک مضبوط قلعہ

اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)

ہر سال کی طرح "ورلڈ اکنامک فورم" نے اس سال بھی ممالک کی قیادتوں، حکومتوں کے رہنماؤں اور دنیا کے سینکڑوں امیر ترین لوگوں کو سوئس ریزورٹ ڈیووس میں اجلاس کی دعوت دی، جب کہ سیکیورٹی اور تنظیم کے امور سوئس وفاقی حکومت اور مقامی حکومتوں کے ساتھ تقسیم کر دیئے جاتے ہیں۔ سوئس حکومت نے اس سال سالانہ اجلاس کو محفوظ بنانے کی اضافی لاگت کا تخمینہ تقریباً 9 ملین سوئس فرانک لگایا، جو کہ 10.5 ملین ڈالر سے زیادہ کے برابر ہے، جب کہ 2022 اور 2024 کے درمیان حکومت کی طرف سے مقرر کردہ سالانہ بجٹ کے مطابق مسلح افواج کی تعیناتی کی لاگت 32 ملین سوئس فرانک ہے جو کہ 37.5 ملین ڈالر کے برابر ہے۔ سوئس حکومت کی ترجمان سوزان میسیکا نے "الشرق الاوسط" کو ایک بیان میں وضاحت کی کہ  سالانہ اجلاس کو محفوظ بنانے کے لیے فورسز کی تعیناتی کی لاگت انہی فورسز کے لیے معمول کی فوجی تربیت کے اخراجات کے برابر ہے۔

ڈیووس میں اور اس کے ارد گرد 5000 فوجی تعینات ہیں، اس کے علاوہ ایک بڑی تعداد میں سوئس سیکیورٹی اور پولیس اہلکار مختلف علاقوں میں تعینات ہیں۔(...)

منگل-04 رجب 1445ہجری، 16 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16485]