ذرائع نے الشرق الاوسط کو بتایا ہےکہ نومبر میں امریکی صدارتی انتخابات سے قبل آنے والے مہینوں میں مزید کشیدگی کا مشاہدہ کیا جائے گا کیونکہ تل ابیب شام میں حملے تیز کرنے کی کوشش کرہا ہے اور تہران میں مقیم تنظیموں کو جنوب سے دور رکھا جا سکے اور ایران کے اندر جوہری پروگرام کو مؤخر کرنے کے لئے حملے کئے جا سکیں اور اس کا مقصد ایران کی سرزمین میں مقابلہ ہونے کے بجائے شام میں محاذ آرائی ہو سکے۔
ذرائع نے قنیطرہ کے دیہی علاقوں میں حالیہ کشیدگی، مشرقی شام میں "التنف" نامی امریکی بیس کے یوپر سے ایک ایرانی شہری جہاز کے گزرنے اور ایک امریکی "ایف -15" لڑاکو جہاز کا اس سے قریب ہونا اور دییر الزور اور دمشق کے دیہات میں ایرانی مقامات پر اسرائیلی حملوں کے واقعے کو ایک دوسرے کے ساتھ جوڑا ہے۔(۔۔۔)
اتوار 05 ذی الحجہ 1441 ہجرى - 26 جولائی 2020ء شماره نمبر [15216]