لیبیا میں افریقی ادلب کے خدشات

"بوکو حرام" تنظیم سے الگ ہونے والی ایک جماعت کی فوجی گاڑی کو دیکھا جا سکتا ہے
"بوکو حرام" تنظیم سے الگ ہونے والی ایک جماعت کی فوجی گاڑی کو دیکھا جا سکتا ہے
TT

لیبیا میں افریقی ادلب کے خدشات

"بوکو حرام" تنظیم سے الگ ہونے والی ایک جماعت کی فوجی گاڑی کو دیکھا جا سکتا ہے
"بوکو حرام" تنظیم سے الگ ہونے والی ایک جماعت کی فوجی گاڑی کو دیکھا جا سکتا ہے
شام میں موجود اپنے وفادار عسکریت پسند گروہوں کے لشکروں اور جنگجوؤں کی مسلسل نقل مکانی سے لیبیا کی سرزمین پر افریقی ادلب بنانے کے بارے میں بہت سارے اہل لیبیا ، بنیاد پرست ماہرین اور تحقیقی مراکز کے لئے خدشات پیدا ہوگئے ہیں۔

اس شام جب انسانی حقوق کی رصدگاہ نے انکشاف کیا کہ 27 ہزار جنگجو ترکی کے راستے لیبیا منتقل ہوئے ہیں جن میں 10 ہزار وہ متشدد افراد شامل ہیں جو لیبیا میں فائز السراج کی سربراہی میں طرابلس کے اندر وفاق حکومت کی جانب سے جنگ کریں گے اسی شام سلویم فاؤنڈیشن برائے مطالعات وتحقیق کے سربراہ جمال شلوف نے الشرق الاوسط کو دئے گئے ایک بیان میں کہا کہ ترکی نے لیبیا کو دہشت گردوں کی کمر کی حیثیت سے تبدیل کردیا ہے اور متنبہ کیا ہے کہ اس کی وجہ سے لیبیا ان تنظیموں کے بڑے گروپوں کے وجود میں آنے کا ایک پلیٹ فارم بن سکتا ہے۔(۔۔۔)

پیر 13 ذی الحجہ 1441 ہجرى - 03 اگست 2020ء شماره نمبر [15224]



آسٹریلیا نے لبنان میں اسرائیلی حملے میں اپنے 2 شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔

اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
TT

آسٹریلیا نے لبنان میں اسرائیلی حملے میں اپنے 2 شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔

اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)

آسٹریلیا نے آج جمعرات کے روز تصدیق کی کہ اس کے دو شہری جنوبی لبنان کو نشانہ بنانے والے اسرائیلی فضائی حملے میں مارے گئے ہیں۔ اس نے نشاندہی کی کہ وہ "حزب اللہ" کے ان دعوں کی تحقیقات کر رہا ہے کہ ان میں سے ایک کا تعلق مسلح گروپ سے تھا۔

آسٹریلیا کے قائم مقام وزیر خارجہ مارک ڈریفس نے ایک پریس کانفرنس میں کہا: "ہم اس خاص شخص سے متعلق تحقیقات جاری رکھیں گے جس کے بارے میں حزب اللہ نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ اس سے منسلک تھا۔"

انہوں نے مزید کہا: "حزب اللہ نے اعلان کیا ہے کہ یہ آسٹریلوی اس کے جنگجوؤں میں سے ایک ہے، جس پر ہماری تحقیقات جاری ہیں۔"

ڈریفس نے نشاندہی کی کہ "حزب اللہ آسٹریلیا میں درج شدہ ایک دہشت گرد تنظیم ہے،" اور کسی بھی آسڑیلوی شہری کے لیے اسے مالی مدد فراہم کرنا یا اس کی صفوں میں شامل ہو کر لڑنا جرم شمار پوتا ہے۔

خیال رہے کہ یہ اسرائیلی حملہ منگل کی شام دیر گئے ہوا جس میں بنت جبیل قصبے میں ایک گھر کو نشانہ بنایا گیا، جب کہ اس قصبے میں ایرانی حمایت یافتہ "حزب اللہ" گروپ کو وسیع سپورٹ حاصل ہے۔

ڈریفس نے کہا کہ آسٹریلوی حکومت نے اس حملے کے بارے میں اسرائیل سے رابطہ کیا تھا، لیکن انہوں نے اس دوران ہونے والی بات چیت کا ظاہر کرنے سے انکار کر دیا۔

انہوں نے لبنان میں آسٹریلوی باشندوں پر زور دیا کہ وہ ملک چھوڑ دیں کیونکہ ابھی بھی تجارتی پروازوں کی آپشن موجود ہے۔

یاد رہے کہ اکتوبر میں غزہ میں اسرائیل اور تحریک "حماس" کے مابین جنگ شروع ہونے کے بعد سے "حزب اللہ" لبنان کی جنوبی سرحد کے پار اسرائیل کے ساتھ تقریباً روزانہ کی بنیاد پر فائرنگ کا تبادلہ کرتی ہے۔

جمعرات-15 جمادى الآخر 1445ہجری، 28 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16466]