اسرائیل کے ذریعہ جنوبی اور مشرقی شام میں حملہ

TT

اسرائیل کے ذریعہ جنوبی اور مشرقی شام میں حملہ

گزشتہ روز چند جہازوں نے شمالی شام کے علاقہ میں ایرانی مقامات پر حملے کئے ہیں اور ان جہازوں کے بارے میں کہا گیا ہے کہ یہ اسرائیلی ہیں اور یہ حملے  تل ابیب کی طرف سے جنوبی شام کے گولان میں ایک سیل پر بمباری کرنے کے اعلان کے چند گھنٹوں بعد ہوئے ہیں۔

اسرائیلی فوج نے اعلان کیا تھا کہ اس نے ان 4 مسلح افراد کے ایک گروہ کو نشانہ بنایا ہے جو گولان میں منحرف لائن پر سیکیورٹی باڑ پر دھماکہ خیز آلات لگانے کا کام کر رہے تھے اور اس کارروائی اور شام سے شروع کی جانے والی ہر کارروائی کے لئے شامی فوج کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے اور انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس سیل اور حزب اللہ کے اعلان کے درمیان کوئی براہ راست رابطہ نہیں ہے کہ وہ اسرائیل کے خلاف آپریشن شروع کرنے کا ارادہ رکھتا ہے لیکن ہم اس کو خارج نہیں کر سکتے ہیں۔

لیکن اسرائیلی ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ یہ سیل یقینی طور پر لبنانی (حزب اللہ) سے وابستہ ہے جو گولان کی بلندیوں کو اسرائیل کے ساتھ جنگ ​​کے محاذ کے طور پر تبدیل کرنے کی کوشش کر رہا ہے اور فوج جماعت کو حوالہ دینے سے باز آرہی ہے تاکہ وہ اس پیغام کو سمجھے اور دمشق پر اسرائیلی چھاپے کے ذریعہ اس کے ایک ممبر کی ہلاکت کا بدلہ لینے کے لئے ہمارے خلاف کارروائی کرنے کے اپنے ارادے کو روک سکے۔(۔۔۔)

منگل 14 ذی الحجہ 1441 ہجرى - 04 اگست 2020ء شماره نمبر [15225]



آسٹریلیا نے لبنان میں اسرائیلی حملے میں اپنے 2 شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔

اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
TT

آسٹریلیا نے لبنان میں اسرائیلی حملے میں اپنے 2 شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔

اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)

آسٹریلیا نے آج جمعرات کے روز تصدیق کی کہ اس کے دو شہری جنوبی لبنان کو نشانہ بنانے والے اسرائیلی فضائی حملے میں مارے گئے ہیں۔ اس نے نشاندہی کی کہ وہ "حزب اللہ" کے ان دعوں کی تحقیقات کر رہا ہے کہ ان میں سے ایک کا تعلق مسلح گروپ سے تھا۔

آسٹریلیا کے قائم مقام وزیر خارجہ مارک ڈریفس نے ایک پریس کانفرنس میں کہا: "ہم اس خاص شخص سے متعلق تحقیقات جاری رکھیں گے جس کے بارے میں حزب اللہ نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ اس سے منسلک تھا۔"

انہوں نے مزید کہا: "حزب اللہ نے اعلان کیا ہے کہ یہ آسٹریلوی اس کے جنگجوؤں میں سے ایک ہے، جس پر ہماری تحقیقات جاری ہیں۔"

ڈریفس نے نشاندہی کی کہ "حزب اللہ آسٹریلیا میں درج شدہ ایک دہشت گرد تنظیم ہے،" اور کسی بھی آسڑیلوی شہری کے لیے اسے مالی مدد فراہم کرنا یا اس کی صفوں میں شامل ہو کر لڑنا جرم شمار پوتا ہے۔

خیال رہے کہ یہ اسرائیلی حملہ منگل کی شام دیر گئے ہوا جس میں بنت جبیل قصبے میں ایک گھر کو نشانہ بنایا گیا، جب کہ اس قصبے میں ایرانی حمایت یافتہ "حزب اللہ" گروپ کو وسیع سپورٹ حاصل ہے۔

ڈریفس نے کہا کہ آسٹریلوی حکومت نے اس حملے کے بارے میں اسرائیل سے رابطہ کیا تھا، لیکن انہوں نے اس دوران ہونے والی بات چیت کا ظاہر کرنے سے انکار کر دیا۔

انہوں نے لبنان میں آسٹریلوی باشندوں پر زور دیا کہ وہ ملک چھوڑ دیں کیونکہ ابھی بھی تجارتی پروازوں کی آپشن موجود ہے۔

یاد رہے کہ اکتوبر میں غزہ میں اسرائیل اور تحریک "حماس" کے مابین جنگ شروع ہونے کے بعد سے "حزب اللہ" لبنان کی جنوبی سرحد کے پار اسرائیل کے ساتھ تقریباً روزانہ کی بنیاد پر فائرنگ کا تبادلہ کرتی ہے۔

جمعرات-15 جمادى الآخر 1445ہجری، 28 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16466]