اس تحقیق میں کہا گیا ہے کہ دنیا ان جلتی لہروں کو عراق سے لے کر امریکی جنوب مغرب تک دیکھ رہی ہے اور اس سے آب و ہوا کی تبدیلی میں تیزی کے ساتھ شدت میں اضافہ ہوگا اور اس موجودہ صدی کے آخر تک گرمی کی لہروں سے لوگوں کی ایک بڑی تعداد ہلاک ہو سکتی ہے اور ان اموات کی تعداد تمام متعدی بیماریوں جیسے ایڈز، ملیریا اور پیلی بخار کے برابر ہوگی۔
اس مطالعہ نے خطرے کی گھنٹی یہ کہ کر بجا دی ہے کہ اگر ممالک نے گیس کے اخراج کی اعلی سطح پر پمپنگ جاری رکھی تو سال 2100 تک دنیا کی ہر 100،000 آبادی میں سے 73 افراد اضافی طور پر ہلاک ہوجائیں گے اور جہاں تک دنیا کے کچھ گرم اور غریب علاقوں جیسے بنگلہ دیش، پاکستان اور سوڈان کا تعلق ہے تو اموات کی شرح ہر 100،000 افراد میں 200 افراد تک پہنچ جائے گی، تاہم دوسرے محققین نے نشاندہی کی ہے کہ اس منظر میں مایوسی ہے اور خاص طور پر ایسا اس وقت زیادہ ہوگا جب ماحول کو نقصان پہنچانے والی گیس جلد ہی اپنے عروج پر پہنچ جائے گی۔(۔۔۔)
بدھ 15 ذی الحجہ 1441 ہجرى - 05 اگست 2020ء شماره نمبر [15226]