"کورونا" کی وجہ سے تاریخی خلل کا مقابلہ کرنے کے لئے اقوام متحدہ کی مہم کا آغازhttps://urdu.aawsat.com/home/article/2434316/%DA%A9%D9%88%D8%B1%D9%88%D9%86%D8%A7-%DA%A9%DB%8C-%D9%88%D8%AC%DB%81-%D8%B3%DB%92-%D8%AA%D8%A7%D8%B1%DB%8C%D8%AE%DB%8C-%D8%AE%D9%84%D9%84-%DA%A9%D8%A7-%D9%85%D9%82%D8%A7%D8%A8%D9%84%DB%81-%DA%A9%D8%B1%D9%86%DB%92-%DA%A9%DB%92-%D9%84%D8%A6%DB%92-%D8%A7%D9%82%D9%88%D8%A7%D9%85-%D9%85%D8%AA%D8%AD%D8%AF%DB%81-%DA%A9%DB%8C-%D9%85%DB%81%D9%85-%DA%A9%D8%A7-%D8%A2%D8%BA%D8%A7%D8%B2
"کورونا" کی وجہ سے تاریخی خلل کا مقابلہ کرنے کے لئے اقوام متحدہ کی مہم کا آغاز
کوویڈ 19 وبائی بیماری نے تعلیمی نظاموں کو سب سے زیادہ وسیع پیمانے پر متاثر کیا ہے (اقوام متحدہ)
اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گتریس نے کورونا وائرس کی وجہ سے اسکول کی کاروائی رکنے کے بعد تمام ممالک میں 1.6 بلین بچوں کو اسکول واپس کرنے کے لئے ایک عالمی مہم چلائی ہے اور یاد رہے کہ اس کورونا سے 18 ملین سے زیادہ افراد متاثر ہوئے ہیں اور ہلاک ہونے والوں کی تعداد لگ بھگ 700 ہزار تک پہنچ چکی ہے اور گتریس نے زور دے کر کہا ہے کہ "کوویڈ ۔19" وبائی بیماری نے تاریخ کی تعلیم میں سب سے زیادہ خلل پیدا کیا ہے اور متنبہ کیا ہے کہ طویل عرصے تک اسکولوں کی بندش عدم مساوات کے استحکام کا باعث بن سکتی ہے اور اس بحران سے نمٹنے کے لئے جرات مندانہ اقدامات کئے جانے کا مطالبہ کیا ہے۔
اس کے علاوہ متعدد ممالک نے وائرس کی دوسری لہر میں داخل ہونے کے بارے میں اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے اور جرمنی میں ڈاکٹروں کی کونسل نے اعلان کیا ہے کہ اس ملک کو پہلے ہی "کوویڈ 19" پھیلنے کی دوسری لہر کا سامنا ہو چکا ہے اور اسی طرح کل اس وبا کی پیروی کے انچارج فرانسیسی سائنسی کونسل نے متنبہ کیا ہے کہ فرانس کا راستہ کسی بھی وقت وائرس کے پھیلنے کی طرف تبدیل ہو سکتا ہے اور اگلے مرحلہ میں دوسری وبائی لہر کی توقع کی جارہی ہے۔(۔۔۔)
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویشhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4785126-%D8%AF%DB%8C-%DB%81%DB%8C%DA%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%D8%B3%D9%84-%DA%A9%D8%B4%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D8%AA%D8%B4%D9%88%DB%8C%D8%B4
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔
پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔
جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)
جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]