مستعفی وزیر حتی کی "الشرق الاوسط" کے ساتھ گفتگو: سیاسی ڈھانچہ کو اصلاحات قبول نہیں ہےhttps://urdu.aawsat.com/home/article/2434816/%D9%85%D8%B3%D8%AA%D8%B9%D9%81%DB%8C-%D9%88%D8%B2%DB%8C%D8%B1-%D8%AD%D8%AA%DB%8C-%DA%A9%DB%8C-%D8%A7%D9%84%D8%B4%D8%B1%D9%82-%D8%A7%D9%84%D8%A7%D9%88%D8%B3%D8%B7-%DA%A9%DB%92-%D8%B3%D8%A7%D8%AA%DA%BE-%DA%AF%D9%81%D8%AA%DA%AF%D9%88-%D8%B3%DB%8C%D8%A7%D8%B3%DB%8C-%DA%88%DA%BE%D8%A7%D9%86%DA%86%DB%81-%DA%A9%D9%88-%D8%A7%D8%B5%D9%84%D8%A7%D8%AD%D8%A7%D8%AA-%D9%82%D8%A8%D9%88%D9%84-%D9%86%DB%81%DB%8C%DA%BA
مستعفی وزیر حتی کی "الشرق الاوسط" کے ساتھ گفتگو: سیاسی ڈھانچہ کو اصلاحات قبول نہیں ہے
استعفیٰ دینے والے وزیر خارجہ ناصيف حتي کو کچھ دن قبل استعفیٰ پیش کرنے کے بعد وزارت کے ہیڈ کوارٹر سے رخصت ہوتے ہوئے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (ای پی اے)
مستعفی وزیر حتی کی "الشرق الاوسط" کے ساتھ گفتگو: سیاسی ڈھانچہ کو اصلاحات قبول نہیں ہے
استعفیٰ دینے والے وزیر خارجہ ناصيف حتي کو کچھ دن قبل استعفیٰ پیش کرنے کے بعد وزارت کے ہیڈ کوارٹر سے رخصت ہوتے ہوئے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (ای پی اے)
لبنان کے مستعفی وزیر خارجہ ناصيف حتي نے الشرق الاوسط کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے بتایا ہے کہ ان کے استعفیٰ کی وجہ حکومت میں اپنی موجودگی کے ساڑھے 5 ماہ کے بعد مطمئن ہونا ہے اور جس اصلاحاتی وژن کی تلاش ہے وہ تو موجود ہی نہی ہے اور ارادہ بھی موجود نہیں ہے اور یہاں وہاں کے دباؤ اور مداخلت کی وجہ سے معاملہ مزید بڑھ گیا ہے۔
حتی نے مزید کہا کہ میں ایک فریق کو ذمہ دار نہیں ٹھہراتا ہوں بلکہ میں لبنانی سیاسی ڈھانچہ کو ذمہ دار ٹھہراتا ہوں اور اس کے روایتی کھیل کے تناظر میں صورتحال کو جیسا ہے ویسا رکھنے کے لئے اور شاید کچھ کاسمیٹک اور ہلکی اصلاحات کو قبول کرنے کی ذمہ داری عائد کرتا ہوں اور انہوں نے مزید کہا کہ حکومت میں سے کچھ کہتے ہیں کہ ہم اصلاحات کرنے گئے ہیں لیکن حالات نے ہمیں ایسا کرنے سے روک دیا ہے اور میں اس نظریہ کا حامی نہیں ہوں۔(۔۔۔)
مالی کا الجزائر پر دشمنانہ کاروائیاں کرنے اور اس کے معاملات میں مداخلت کرنے کا الزامhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4814066-%D9%85%D8%A7%D9%84%DB%8C-%DA%A9%D8%A7-%D8%A7%D9%84%D8%AC%D8%B2%D8%A7%D8%A6%D8%B1-%D9%BE%D8%B1-%D8%AF%D8%B4%D9%85%D9%86%D8%A7%D9%86%DB%81-%DA%A9%D8%A7%D8%B1%D9%88%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D8%A7%DA%BA-%DA%A9%D8%B1%D9%86%DB%92-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D8%A7%D8%B3-%DA%A9%DB%92-%D9%85%D8%B9%D8%A7%D9%85%D9%84%D8%A7%D8%AA-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%85%D8%AF%D8%A7%D8%AE%D9%84%D8%AA-%DA%A9%D8%B1%D9%86%DB%92-%DA%A9%D8%A7-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85
مالی کا الجزائر پر دشمنانہ کاروائیاں کرنے اور اس کے معاملات میں مداخلت کرنے کا الزام
مالی کے فوجی حکمران کرنل عاصیمی گوئٹا (ایکس پلیٹ فارم پر مالی پریذیڈنسی اکاؤنٹ)
کل جمعرات کے روز افریقی ملک مالی کی حکمران عسکری کمیٹی نے الجزائر پر دشمنانہ کاروائیاں کرنے اور ملک کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرنے کا الزام عائد کیا۔
"روئٹرز" کے مطابق، عسکری کمیٹی نے اعلان کیا ہے کہ اس نے علیحدگی پسندوں کے ساتھ 2015 کا الجزائر امن معاہدہ فوری طور پر ختم کر دیا ہے۔ الجزائر کی حکومت کے قریبی ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ وہ باماکو کے فوجی حکمران کرنل عاصیمی گوئٹا کے روس کی ملیشیا "وگنر" کے ساتھ اتحاد سے پریشان ہے۔ گزشتہ نومبر میں مالی میں ملیشیا کی طرف سے تکنیکی اور لاجسٹک مدد سے شروع کیے گئے ایک اچانک حملے میں مالی کی افواج نے کیدال شہر پر قبضہ کر لیا تھا، جب کہ کیدال، شمال میں ایک الگ ریاست کے قیام کا مطالبہ کرنے والی مسلح اپوزیشن کا ایک اہم گڑھ شمار ہوتا ہے۔
انہی ذرائع کے مطابق، الجزائر اس پیش رفت کو مالی میں تنازعے کے دونوں فریقوں کے مابین 2015 میں اپنی سرزمین پر دستخط کیے گئے "امن معاہدے کی خلاف ورزی" شمار کرتا ہے۔ اسی طرح اپوزیشن کے شہروں پر کرنل گوئٹا کی پیش قدمی اور جدید فوجی آلات کا استعمال کرتے ہوئے اپنی فوجی مہم کے دوران اسے "ویگنر" کے زیر کنٹرول دینے کو بین الاقوامی ثالثی کی کوششوں کو کمزور کرنا شمار کرتا ہے، اور خیال رہے کہ الجزائر اس ثالثی کا سربراہ ہے۔
اس مہینے کے آغاز میں کرنل گوئٹا نے اندرونی تصفیہ کے عمل کے حوالے سے بیانات دیئے، جس سے یہ سمجھا گیا کہ وہ "امن معاہدے" اور ہر طرح کی ثالثی سے دستبردار ہو رہے ہیں۔