عون کی طرف سے بین الاقوامی تحقیقات کی مخالفت نے لبنان کو دوبارہ کیا تقسیم

گزشتہ روز ایک روسی امدادی ٹیم کو بیروت بندرگاہ کے ملبے میں زندہ بچ جانے والوں کی تلاش کرتے ہوئے دیکھے جانے کے ساتھ ساتھ دائرہ میں  گائیکار ماجدہ الرومی کو متاثرین کے لواحقین کو تسلی دیتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
گزشتہ روز ایک روسی امدادی ٹیم کو بیروت بندرگاہ کے ملبے میں زندہ بچ جانے والوں کی تلاش کرتے ہوئے دیکھے جانے کے ساتھ ساتھ دائرہ میں گائیکار ماجدہ الرومی کو متاثرین کے لواحقین کو تسلی دیتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
TT

عون کی طرف سے بین الاقوامی تحقیقات کی مخالفت نے لبنان کو دوبارہ کیا تقسیم

گزشتہ روز ایک روسی امدادی ٹیم کو بیروت بندرگاہ کے ملبے میں زندہ بچ جانے والوں کی تلاش کرتے ہوئے دیکھے جانے کے ساتھ ساتھ دائرہ میں  گائیکار ماجدہ الرومی کو متاثرین کے لواحقین کو تسلی دیتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
گزشتہ روز ایک روسی امدادی ٹیم کو بیروت بندرگاہ کے ملبے میں زندہ بچ جانے والوں کی تلاش کرتے ہوئے دیکھے جانے کے ساتھ ساتھ دائرہ میں گائیکار ماجدہ الرومی کو متاثرین کے لواحقین کو تسلی دیتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
لبنان میں بیروت بندرگاہ میں دھماکے کے نتیجے میں پیش آنے والے تباہی کی بین الاقوامی تحقیقات کے مطالبے کے تنازعہ کی روشنی میں سیاسی تقسیم دوبارہ شروع ہو چکی ہے اور لبنان کے صدر  مائکل عون نے اس تحقیقات کو مسترد کرتے ہوئے یہ کہا ہے کہ اس تحقیقات کا مقصد حقیقت کو کھونا ہوگا۔

حزب اللہ نے اس موقف کے سلسلہ میں ان کی حمایت کی ہے جبکہ فیوچر موومنٹ، لبنانی افواج، سوشلسٹ پارٹی اور لبنانی جماعتوں کی نمائندگی کرنے والی ٹیم نے اس بنیاد پر بین الاقوامی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے کہ ذمہ داری قبول کرنے کے سلسلہ میں کوئی بھی مقامی جماعت خود پر فرد جرم عائد نہیں کرسکتی ہے چہ جائے گہ کرپشن اور موجودہ واقعہ کی سیاست کو واضح کر سکے۔

گزشتہ روز ڈیموکریٹک میٹنگ بلاک کے ایک کارکن اور رکن پارلیمنٹ وائل ابو فاعور نے عون اور وزیر اعظم حسان دیاب پر پرتشدد حملہ کرتے ہوئے انہیں مجرم قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ عون بندرگاہ میں دھماکہ خیز مواد کی موجودگی سے آگاہ تھے۔(۔۔۔)

ہفتہ 18 ذی الحجہ 1441 ہجرى - 08 اگست 2020ء شماره نمبر [15229]



دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
TT

دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)

جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔

پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔

جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)

جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]