لبنانیوں کے غصے نے "ملبے کی حکومت" کو گرا دیا

گزشتہ روز شہر بیروت میں لبنانی نوجوانوں اور سیکیورٹی فورسز کے مابین تصادم کے منظر کے ساتھ ساتھ فریم میں حسان دیاب کو ٹیلیویژن تقریر میں اپنی حکومت کے استعفی کا اعلان کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
گزشتہ روز شہر بیروت میں لبنانی نوجوانوں اور سیکیورٹی فورسز کے مابین تصادم کے منظر کے ساتھ ساتھ فریم میں حسان دیاب کو ٹیلیویژن تقریر میں اپنی حکومت کے استعفی کا اعلان کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
TT

لبنانیوں کے غصے نے "ملبے کی حکومت" کو گرا دیا

گزشتہ روز شہر بیروت میں لبنانی نوجوانوں اور سیکیورٹی فورسز کے مابین تصادم کے منظر کے ساتھ ساتھ فریم میں حسان دیاب کو ٹیلیویژن تقریر میں اپنی حکومت کے استعفی کا اعلان کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
گزشتہ روز شہر بیروت میں لبنانی نوجوانوں اور سیکیورٹی فورسز کے مابین تصادم کے منظر کے ساتھ ساتھ فریم میں حسان دیاب کو ٹیلیویژن تقریر میں اپنی حکومت کے استعفی کا اعلان کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
کل پیر کو مستعفی ہونے والی لبنانی حکومت ملبے کی حکومت کہلانے کی مستحق ہے کیونکہ اس کو معاشی، اقتصادی اور سیاسی بحرانوں کے ڈھیر پر حسان دیاب کی سربراہی میں کئی ماہ قبل شروع کیا گیا تھا اور یہ حکومت کسی بھی مسئلہ کو حل کرنے میں ایک ناکامی کے بعد دوسرے ناکامی سے دوچار ہوتی رہی ہے اور ان لبنانیوں کے غیظ وغضب کے ساتھ اس حکومت کا خاتمہ ہو گیا جو بیروت کی بندرگاہ اور اس کی عمارتوں کے ملبے کے ذریعہ واپس سڑک پر آگئے ہیں اور انہوں نے اتنے زور سے اس دھماکے کی مذمت کی کہ ان کی نیند اڑ گئی اور ان کا خاتمہ ہو گیا۔

دیاب نے اپنا استعفیٰ دیتے ہوئے بیان میں کہا کہ بدعنوانی کا نظام ملک سے بڑا ہے اور ہم اس سے چھٹکارا نہیں پا سکتے اور بدعنوانی کی ایک مثال بیروت کا دھماکہ ہے۔

کل حکومت کے پاس اپنے صدر کے فیصلے یا وزراء میں سے ایک تہائی اکثریت کے استعفیٰ دینے کے سوا کوئی چارہ نہیں تھا کیونکہ اگلے جمعرات کو پارلیمنٹ میں اس کا خاتمہ ہونا ہی ہے اور خاص طور پر پارلیمنٹ کے اسپیکر نبیہ بری نے اجلاس کی دوسری تاریخ کے لئے جو رابطے کئے ہیں وہ ان کو راضی کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکے۔(۔۔۔)

 منگل 21 ذی الحجہ 1441 ہجرى - 11 اگست 2020ء شماره نمبر [15232]



نیتن یاہو نے بائیڈن کو نظر انداز کر دیا... اور "خون کی ہولی" کھیلنے کا اندیشہ

فلسطینی جمعہ کے روز غزہ کی پٹی میں دیر البلح پر اسرائیلی حملے کے مقام پر زندہ بچ جانے والوں اور متاثرین کی تلاش کر رہے ہیں (اے پی)
فلسطینی جمعہ کے روز غزہ کی پٹی میں دیر البلح پر اسرائیلی حملے کے مقام پر زندہ بچ جانے والوں اور متاثرین کی تلاش کر رہے ہیں (اے پی)
TT

نیتن یاہو نے بائیڈن کو نظر انداز کر دیا... اور "خون کی ہولی" کھیلنے کا اندیشہ

فلسطینی جمعہ کے روز غزہ کی پٹی میں دیر البلح پر اسرائیلی حملے کے مقام پر زندہ بچ جانے والوں اور متاثرین کی تلاش کر رہے ہیں (اے پی)
فلسطینی جمعہ کے روز غزہ کی پٹی میں دیر البلح پر اسرائیلی حملے کے مقام پر زندہ بچ جانے والوں اور متاثرین کی تلاش کر رہے ہیں (اے پی)

غزہ کی پٹی پر جنگ کے حوالے سے واشنگٹن اور تل ابیب کے درمیان بڑھتی ہوئی خلیج کے اشاروں کی روشنی میں اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے کل (بروز جمعہ) اعلان کیا کہ انہوں نے مصر کی سرحد کے ساتھ پٹی کے انتہائی جنوب میں اسرائیلی حملے کو وسعت دینے کی کوشش میں اپنی فوج سے کہا ہے کہ وہ رفح سے شہریوں کے "انخلاء" کا منصوبہ تیار کریں۔

نیتن یاہو کا یہ اقدام صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کے لیے ایک چیلنج دکھائی دیتا ہے جسے خدشہ ہے کہ رفح میں اسرائیلی آپریشن بڑی تعداد میں ہلاکتوں کا باعث بنے گا۔ اسی طرح انسانی ہمدردی کی ایجنسیوں کو بھی اس علاقے میں "خون کی ہولی" کھیلے جانے کا اندیشہ ہے، جہاں اس وقت تقریباً 1.4 ملین افراد رہائش پذیر ہیں، جن میں زیادہ تر وہ افراد ہیں جو غزہ کی پٹی کے دیگر علاقوں سے بے گھر ہونے کے بعد یہاں پناہ لیے ہوئے ہیں۔ (...)

ہفتہ-29 رجب 1445ہجری، 10 فروری 2024، شمارہ نمبر[16510]