متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے مابین تعلقات کے آغاز کو ٹرمپ کی سرپرستی حاصلhttps://urdu.aawsat.com/home/article/2447396/%D9%85%D8%AA%D8%AD%D8%AF%DB%81-%D8%B9%D8%B1%D8%A8-%D8%A7%D9%85%D8%A7%D8%B1%D8%A7%D8%AA-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84-%DA%A9%DB%92-%D9%85%D8%A7%D8%A8%DB%8C%D9%86-%D8%AA%D8%B9%D9%84%D9%82%D8%A7%D8%AA-%DA%A9%DB%92-%D8%A2%D8%BA%D8%A7%D8%B2-%DA%A9%D9%88-%D9%B9%D8%B1%D9%85%D9%BE-%DA%A9%DB%8C-%D8%B3%D8%B1%D9%BE%D8%B1%D8%B3%D8%AA%DB%8C-%D8%AD%D8%A7%D8%B5%D9%84
متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے مابین تعلقات کے آغاز کو ٹرمپ کی سرپرستی حاصل
ٹرمپ کو کل وائٹ ہاؤس میں متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے مابین سفارتی تعلقات قائم کرنے کے معاہدہ کے بعد اس کا اعلان کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (ای پی اے)
متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے مابین تعلقات کے آغاز کو ٹرمپ کی سرپرستی حاصل
ٹرمپ کو کل وائٹ ہاؤس میں متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے مابین سفارتی تعلقات قائم کرنے کے معاہدہ کے بعد اس کا اعلان کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (ای پی اے)
گزشتہ روز امریکہ نے ایک روڈ میپ کی سرپرستی کی ہے جس کا مقصد متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے مابین تعلقات کا آغاز کرنا ہے، اگرچہ متحدہ عرب امارات نے مغربی کنارے میں فلسطینی علاقوں پر اپنی خودمختاری مسلط کرنے کے منصوبوں کو روکنے کے لئے اسرائیل کی رضامندی حاصل کر لی ہے اور اس طرح دونوں ملک کا مسئلہ حل ہو جائے گا اور اس معاہدہ سے برسوں قبل عرب دنیا کے سینہ پر عبرانی ریاست قائم کرنے کی کوششوں میں کامیابی ملی ہے اور نومبر میں صدارتی انتخابات قریب آتے ہی اس معاہدہ میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ایک بڑی سیاسی فتح بھی شامل ہے۔
وائٹ ہاؤس کے آفس میں اپنے سینئر ساتھیوں سے گھرے ہوئے ہونے کی حالت میں ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ یہ تاریخی اقدام سے خطے میں سلامتی اور استحکام حاصل ہوگا اور یہ اقدام باقی عرب دنیا کے ساتھ اسرائیل کے تعلقات کو بہتر بنانے کے سلسلہ میں توجہ دینے کے راستے پر ایک حیرت انگیز اقدام ہے اور اس بات کا بھی اعلان کیا کہ اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو اور ابوظہبی کے ولی عہد شہزادہ شیخ محمد بن زاید کے درمیان معاہدہ چند ہفتوں کے دوران وائٹ ہاؤس میں ہوگا۔(۔۔۔)
مالی کا الجزائر پر دشمنانہ کاروائیاں کرنے اور اس کے معاملات میں مداخلت کرنے کا الزامhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4814066-%D9%85%D8%A7%D9%84%DB%8C-%DA%A9%D8%A7-%D8%A7%D9%84%D8%AC%D8%B2%D8%A7%D8%A6%D8%B1-%D9%BE%D8%B1-%D8%AF%D8%B4%D9%85%D9%86%D8%A7%D9%86%DB%81-%DA%A9%D8%A7%D8%B1%D9%88%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D8%A7%DA%BA-%DA%A9%D8%B1%D9%86%DB%92-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D8%A7%D8%B3-%DA%A9%DB%92-%D9%85%D8%B9%D8%A7%D9%85%D9%84%D8%A7%D8%AA-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%85%D8%AF%D8%A7%D8%AE%D9%84%D8%AA-%DA%A9%D8%B1%D9%86%DB%92-%DA%A9%D8%A7-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85
مالی کا الجزائر پر دشمنانہ کاروائیاں کرنے اور اس کے معاملات میں مداخلت کرنے کا الزام
مالی کے فوجی حکمران کرنل عاصیمی گوئٹا (ایکس پلیٹ فارم پر مالی پریذیڈنسی اکاؤنٹ)
کل جمعرات کے روز افریقی ملک مالی کی حکمران عسکری کمیٹی نے الجزائر پر دشمنانہ کاروائیاں کرنے اور ملک کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرنے کا الزام عائد کیا۔
"روئٹرز" کے مطابق، عسکری کمیٹی نے اعلان کیا ہے کہ اس نے علیحدگی پسندوں کے ساتھ 2015 کا الجزائر امن معاہدہ فوری طور پر ختم کر دیا ہے۔ الجزائر کی حکومت کے قریبی ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ وہ باماکو کے فوجی حکمران کرنل عاصیمی گوئٹا کے روس کی ملیشیا "وگنر" کے ساتھ اتحاد سے پریشان ہے۔ گزشتہ نومبر میں مالی میں ملیشیا کی طرف سے تکنیکی اور لاجسٹک مدد سے شروع کیے گئے ایک اچانک حملے میں مالی کی افواج نے کیدال شہر پر قبضہ کر لیا تھا، جب کہ کیدال، شمال میں ایک الگ ریاست کے قیام کا مطالبہ کرنے والی مسلح اپوزیشن کا ایک اہم گڑھ شمار ہوتا ہے۔
انہی ذرائع کے مطابق، الجزائر اس پیش رفت کو مالی میں تنازعے کے دونوں فریقوں کے مابین 2015 میں اپنی سرزمین پر دستخط کیے گئے "امن معاہدے کی خلاف ورزی" شمار کرتا ہے۔ اسی طرح اپوزیشن کے شہروں پر کرنل گوئٹا کی پیش قدمی اور جدید فوجی آلات کا استعمال کرتے ہوئے اپنی فوجی مہم کے دوران اسے "ویگنر" کے زیر کنٹرول دینے کو بین الاقوامی ثالثی کی کوششوں کو کمزور کرنا شمار کرتا ہے، اور خیال رہے کہ الجزائر اس ثالثی کا سربراہ ہے۔
اس مہینے کے آغاز میں کرنل گوئٹا نے اندرونی تصفیہ کے عمل کے حوالے سے بیانات دیئے، جس سے یہ سمجھا گیا کہ وہ "امن معاہدے" اور ہر طرح کی ثالثی سے دستبردار ہو رہے ہیں۔