یہ معاہدہ تائیوان کی جانب سے امریکی انتظامیہ کو باضابطہ درخواست پیش کرنے کے بعد ہوا ہے اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پچھلے سال کے شروع میں اس کی منظوری دے دی ہے۔
تائیوان کی خاتون صدر سوئی انگ وین نے گزشتہ ہفتے واشنگٹن میں امریکی ہڈسن انسٹی ٹیوٹ برائے مطالعات اور سیاسی تحقیق کے زیر اہتمام ایک سمپوزیم کے دوران اعلان کیا ہے کہ تائیوان کی پارلیمنٹ نے اس بات کی منظوری دے دی ہے کہ حکومت فوج کے لئے اپنی فوجی امداد میں اضافہ کر سکتی ہے کیونکہ اس سے قبل اسے محسوس ہوا کہ تائیوان کی جمہوریت چین سے خطرے میں ہے اور اسے اپنے ملک کے لئے اس بات کی خوفزدگی کا احساس ہوا ہے کہ کہیں ہانگ کانگ جیسا منظر نامہ نہ سامنے آ جائے؛ لہذا ان سب کو مد نظر رکھتے ہوئے حکومت نے فوج کو تربیت دینے کے علاوہ میزائل دفاعی نظام اور فوجی سازوسامان کی خریداری کے لئے ریاستہائے متحدہ امریکہ کو درخواست پیش کر دیا۔(۔۔۔)
بدھ 29 ذی الحجہ 1441 ہجرى - 19 اگست 2020ء شماره نمبر [15240]