سعودی عرب عرب اقدام اور دو ریاستوں کے حل پر کاربند ہے

سعودی وزیر خارجہ اور ان کے جرمن ہم منصب کو گزشتہ روز برلن میں مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران دیکھا جا سکتا ہے (اے پی)
سعودی وزیر خارجہ اور ان کے جرمن ہم منصب کو گزشتہ روز برلن میں مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران دیکھا جا سکتا ہے (اے پی)
TT

سعودی عرب عرب اقدام اور دو ریاستوں کے حل پر کاربند ہے

سعودی وزیر خارجہ اور ان کے جرمن ہم منصب کو گزشتہ روز برلن میں مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران دیکھا جا سکتا ہے (اے پی)
سعودی وزیر خارجہ اور ان کے جرمن ہم منصب کو گزشتہ روز برلن میں مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران دیکھا جا سکتا ہے (اے پی)
سعودی عرب کے وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے پرزور انداز میں کہا ہے کہ سعودی عرب قیام امن کو ایک اسٹریٹجک انتخاب کے طور پر قبول کرنے کا پابند ہے اور وہ عرب امن اقدام اور بین الاقوامی قانونی فیصلوں کا بھی پابند ہے اور وہ فلسطینی علاقوں کو ظم کرنے کے سلسلہ میں کسی یکطرفہ اسرائیلی اقدامات کو دونوں ملکوں کے حل میں رکاوٹ سمجھتا ہے۔

برلن میں اپنے جرمن ہم منصب ہائیکو ماس کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے سعودی وزیر خارجہ نے کل کہا ہے کہ سعودی عرب امن تک پہنچنے اور اسرائیل کے فلسطینی سرزمین کو الحاق کرنے کے خطرات کو کم کرنے کی تمام کوششوں کو سراہتا ہے۔(۔۔۔)

جمعرات 01 محرم الحرام 1442 ہجرى - 20 اگست 2020ء شماره نمبر [15241]



دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
TT

دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)

جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔

پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔

جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)

جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]