ٹرمپ: ہماری واپسی کا انحصار عراق کی صلاحیت پر ہےhttps://urdu.aawsat.com/home/article/2465416/%D9%B9%D8%B1%D9%85%D9%BE-%DB%81%D9%85%D8%A7%D8%B1%DB%8C-%D9%88%D8%A7%D9%BE%D8%B3%DB%8C-%DA%A9%D8%A7-%D8%A7%D9%86%D8%AD%D8%B5%D8%A7%D8%B1-%D8%B9%D8%B1%D8%A7%D9%82-%DA%A9%DB%8C-%D8%B5%D9%84%D8%A7%D8%AD%DB%8C%D8%AA-%D9%BE%D8%B1-%DB%81%DB%92
گزشتہ روز وائٹ ہاؤس پہنچنے پر صدر ٹرمپ کو الکاظمی کا استقبال کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (تصویر: جمال پینگوینی)
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عراقی وزیر اعظم مصطفی الکاظمی سے ملاقات کے دوران وعدہ کیا ہے کہ وہ عراق میں امریکی فوج کی موجودگی جلد ہی ختم کردیں گے لیکن انہوں نے کسی تاریخ کی وضاحت نہیں کی ہے اور اس بات کی طرف بھی اشارہ کیا ہے کہ امریکی موجودگی بین الاقوامی اتحادی افواج کے اندر "داعش" کے خلاف لڑائی سے وابستہ ہے۔
ٹرمپ نے بغداد کے ساتھ واشنگٹن کے تعلقات کو بہت اچھا قرار دیتے ہوئے مزید کہا ہے کہ ہم نے عراق میں فوجی موجودگی کی سطح کو انتہائی کم سطح تک کردیا ہے اور ٹرمپ نے زور دے کر کہا ہے کہ امریکی افواج یا امریکی عہدوں اور ان کے مفادات کے خلاف کسی بھی قسم کا حملے کیا گیا ت واس کا فیصلہ کن اور سخت ردعمل ظاہر ہوگا۔(۔۔۔)
نیتن یاہو نے بائیڈن کو نظر انداز کر دیا... اور "خون کی ہولی" کھیلنے کا اندیشہhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4845071-%D9%86%DB%8C%D8%AA%D9%86-%DB%8C%D8%A7%DB%81%D9%88-%D9%86%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%A6%DB%8C%DA%88%D9%86-%DA%A9%D9%88-%D9%86%D8%B8%D8%B1-%D8%A7%D9%86%D8%AF%D8%A7%D8%B2-%DA%A9%D8%B1-%D8%AF%DB%8C%D8%A7-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D8%AE%D9%88%D9%86-%DA%A9%DB%8C-%DB%81%D9%88%D9%84%DB%8C-%DA%A9%DA%BE%DB%8C%D9%84%D9%86%DB%92-%DA%A9%D8%A7-%D8%A7%D9%86%D8%AF%DB%8C%D8%B4%DB%81
فلسطینی جمعہ کے روز غزہ کی پٹی میں دیر البلح پر اسرائیلی حملے کے مقام پر زندہ بچ جانے والوں اور متاثرین کی تلاش کر رہے ہیں (اے پی)
تل ابیب:«الشرق الأوسط»
TT
تل ابیب:«الشرق الأوسط»
TT
نیتن یاہو نے بائیڈن کو نظر انداز کر دیا... اور "خون کی ہولی" کھیلنے کا اندیشہ
فلسطینی جمعہ کے روز غزہ کی پٹی میں دیر البلح پر اسرائیلی حملے کے مقام پر زندہ بچ جانے والوں اور متاثرین کی تلاش کر رہے ہیں (اے پی)
غزہ کی پٹی پر جنگ کے حوالے سے واشنگٹن اور تل ابیب کے درمیان بڑھتی ہوئی خلیج کے اشاروں کی روشنی میں اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے کل (بروز جمعہ) اعلان کیا کہ انہوں نے مصر کی سرحد کے ساتھ پٹی کے انتہائی جنوب میں اسرائیلی حملے کو وسعت دینے کی کوشش میں اپنی فوج سے کہا ہے کہ وہ رفح سے شہریوں کے "انخلاء" کا منصوبہ تیار کریں۔
نیتن یاہو کا یہ اقدام صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کے لیے ایک چیلنج دکھائی دیتا ہے جسے خدشہ ہے کہ رفح میں اسرائیلی آپریشن بڑی تعداد میں ہلاکتوں کا باعث بنے گا۔ اسی طرح انسانی ہمدردی کی ایجنسیوں کو بھی اس علاقے میں "خون کی ہولی" کھیلے جانے کا اندیشہ ہے، جہاں اس وقت تقریباً 1.4 ملین افراد رہائش پذیر ہیں، جن میں زیادہ تر وہ افراد ہیں جو غزہ کی پٹی کے دیگر علاقوں سے بے گھر ہونے کے بعد یہاں پناہ لیے ہوئے ہیں۔ (...)