ٹرمپ: ہماری واپسی کا انحصار عراق کی صلاحیت پر ہے

گزشتہ روز وائٹ ہاؤس پہنچنے پر صدر ٹرمپ کو الکاظمی کا استقبال کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (تصویر: جمال پینگوینی)
گزشتہ روز وائٹ ہاؤس پہنچنے پر صدر ٹرمپ کو الکاظمی کا استقبال کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (تصویر: جمال پینگوینی)
TT

ٹرمپ: ہماری واپسی کا انحصار عراق کی صلاحیت پر ہے

گزشتہ روز وائٹ ہاؤس پہنچنے پر صدر ٹرمپ کو الکاظمی کا استقبال کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (تصویر: جمال پینگوینی)
گزشتہ روز وائٹ ہاؤس پہنچنے پر صدر ٹرمپ کو الکاظمی کا استقبال کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (تصویر: جمال پینگوینی)
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عراقی وزیر اعظم مصطفی الکاظمی سے ملاقات کے دوران وعدہ کیا ہے کہ وہ عراق میں امریکی فوج کی موجودگی جلد ہی ختم کردیں گے لیکن انہوں نے کسی تاریخ کی وضاحت نہیں کی ہے اور اس بات کی طرف بھی اشارہ کیا ہے کہ امریکی موجودگی بین الاقوامی اتحادی افواج کے اندر "داعش" کے خلاف لڑائی سے وابستہ ہے۔

ٹرمپ نے بغداد کے ساتھ واشنگٹن کے تعلقات کو بہت اچھا قرار دیتے ہوئے مزید کہا ہے کہ ہم نے عراق میں فوجی موجودگی کی سطح کو انتہائی کم سطح تک کردیا ہے اور ٹرمپ نے زور دے کر کہا ہے کہ امریکی افواج  یا امریکی عہدوں اور ان کے مفادات کے خلاف کسی بھی قسم کا حملے کیا گیا ت واس کا فیصلہ کن اور سخت ردعمل ظاہر ہوگا۔(۔۔۔)

جمعہ 02 محرم الحرام 1442 ہجرى - 21 اگست 2020ء شماره نمبر [15242]



آسٹریلیا نے لبنان میں اسرائیلی حملے میں اپنے 2 شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔

اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
TT

آسٹریلیا نے لبنان میں اسرائیلی حملے میں اپنے 2 شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔

اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)

آسٹریلیا نے آج جمعرات کے روز تصدیق کی کہ اس کے دو شہری جنوبی لبنان کو نشانہ بنانے والے اسرائیلی فضائی حملے میں مارے گئے ہیں۔ اس نے نشاندہی کی کہ وہ "حزب اللہ" کے ان دعوں کی تحقیقات کر رہا ہے کہ ان میں سے ایک کا تعلق مسلح گروپ سے تھا۔

آسٹریلیا کے قائم مقام وزیر خارجہ مارک ڈریفس نے ایک پریس کانفرنس میں کہا: "ہم اس خاص شخص سے متعلق تحقیقات جاری رکھیں گے جس کے بارے میں حزب اللہ نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ اس سے منسلک تھا۔"

انہوں نے مزید کہا: "حزب اللہ نے اعلان کیا ہے کہ یہ آسٹریلوی اس کے جنگجوؤں میں سے ایک ہے، جس پر ہماری تحقیقات جاری ہیں۔"

ڈریفس نے نشاندہی کی کہ "حزب اللہ آسٹریلیا میں درج شدہ ایک دہشت گرد تنظیم ہے،" اور کسی بھی آسڑیلوی شہری کے لیے اسے مالی مدد فراہم کرنا یا اس کی صفوں میں شامل ہو کر لڑنا جرم شمار پوتا ہے۔

خیال رہے کہ یہ اسرائیلی حملہ منگل کی شام دیر گئے ہوا جس میں بنت جبیل قصبے میں ایک گھر کو نشانہ بنایا گیا، جب کہ اس قصبے میں ایرانی حمایت یافتہ "حزب اللہ" گروپ کو وسیع سپورٹ حاصل ہے۔

ڈریفس نے کہا کہ آسٹریلوی حکومت نے اس حملے کے بارے میں اسرائیل سے رابطہ کیا تھا، لیکن انہوں نے اس دوران ہونے والی بات چیت کا ظاہر کرنے سے انکار کر دیا۔

انہوں نے لبنان میں آسٹریلوی باشندوں پر زور دیا کہ وہ ملک چھوڑ دیں کیونکہ ابھی بھی تجارتی پروازوں کی آپشن موجود ہے۔

یاد رہے کہ اکتوبر میں غزہ میں اسرائیل اور تحریک "حماس" کے مابین جنگ شروع ہونے کے بعد سے "حزب اللہ" لبنان کی جنوبی سرحد کے پار اسرائیل کے ساتھ تقریباً روزانہ کی بنیاد پر فائرنگ کا تبادلہ کرتی ہے۔

جمعرات-15 جمادى الآخر 1445ہجری، 28 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16466]