ترکی کشیدگی اور گفت وشنید کے درمیان پھنسا ہوا ہے

ترک صدر رجب طیب اردگان کو گزشتہ روز انقرہ میں ایک اجلاس کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے پی)
ترک صدر رجب طیب اردگان کو گزشتہ روز انقرہ میں ایک اجلاس کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے پی)
TT

ترکی کشیدگی اور گفت وشنید کے درمیان پھنسا ہوا ہے

ترک صدر رجب طیب اردگان کو گزشتہ روز انقرہ میں ایک اجلاس کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے پی)
ترک صدر رجب طیب اردگان کو گزشتہ روز انقرہ میں ایک اجلاس کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے پی)
مشرقی بحیرۂ روم میں تناؤ کم نہ کرنے کی صورت میں یوروپی یونین کی طرف سے نئی پابندیوں کی دھمکی دینے کے بعد ترکی کشیدگي اور بات چیت کے مابین ہے اور کل اس نے مشرقی بحیرہ روم میں کشیدگی کے بارے میں متضاد پیغامات بھیجے ہیں کیونکہ اس نے خطے کی تمام فریقوں کے ساتھ بات چیت کے لئے اپنی تیاری کا اظہار کیا ہے لیکن اسی کے ساتھ ہی اس نے اپنے زلزلہ سروے والے جہاز "اوروچ رئیس" کے کام میں یکم ستمبر کی بجائے 12 ستمبر تک توسیع کرنے کا بھی اعلان کیا ہے۔

اس سے قبل ترک وزیر خارجہ مولود جاويش اوغلو نے ہفتے کے روز اعلان کیا ہے کہ یہ جہاز جنوبی ترکی کے شہر انطالیہ کے ساحل پر آہستہ آہستہ پہنچے گا پھر اس کے بعد 90 دن تک اس کا کام جاری رہے گا۔

اسی دوران ترک صدر رجب طیب اردوگان نے یونان پر اپنا حملہ جاری رکھتے ہوئے ترکی کی بات چیت کی خواہش کا اعلان کیا ہے اور انہوں نے گزشتہ روز ترکی میں نئے عدالتی سال کے آغاز کے موقع پر اپنی شرکت کے دوران کہا ہے کہ بحیرہ روم کی دولت پر قبضہ کرنے کی کوشش جدید استعمار کا ایک نیا چہرہ ہے جبکہ اس کا حق ہر اس ملک کا ہے جو اس کے کنارے پر واقع ہے اور کسی ایسے ملک کو دھکیلنے کی کوشش کرنا جو خود کو فائدہ نہیں پہنچا سکتا ہے (یونان کی طرف اشارہ ہے) ترکی جیسی علاقائی اور بین الاقوامی طاقت کا مقابلہ کرنا ایک مضحکہ خیز بات بن گئی ہے۔(۔۔۔)

بدھ 14 محرم الحرام 1442 ہجرى - 02 ستمبر 2020ء شماره نمبر [15254]



آسٹریلیا نے لبنان میں اسرائیلی حملے میں اپنے 2 شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔

اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
TT

آسٹریلیا نے لبنان میں اسرائیلی حملے میں اپنے 2 شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔

اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)

آسٹریلیا نے آج جمعرات کے روز تصدیق کی کہ اس کے دو شہری جنوبی لبنان کو نشانہ بنانے والے اسرائیلی فضائی حملے میں مارے گئے ہیں۔ اس نے نشاندہی کی کہ وہ "حزب اللہ" کے ان دعوں کی تحقیقات کر رہا ہے کہ ان میں سے ایک کا تعلق مسلح گروپ سے تھا۔

آسٹریلیا کے قائم مقام وزیر خارجہ مارک ڈریفس نے ایک پریس کانفرنس میں کہا: "ہم اس خاص شخص سے متعلق تحقیقات جاری رکھیں گے جس کے بارے میں حزب اللہ نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ اس سے منسلک تھا۔"

انہوں نے مزید کہا: "حزب اللہ نے اعلان کیا ہے کہ یہ آسٹریلوی اس کے جنگجوؤں میں سے ایک ہے، جس پر ہماری تحقیقات جاری ہیں۔"

ڈریفس نے نشاندہی کی کہ "حزب اللہ آسٹریلیا میں درج شدہ ایک دہشت گرد تنظیم ہے،" اور کسی بھی آسڑیلوی شہری کے لیے اسے مالی مدد فراہم کرنا یا اس کی صفوں میں شامل ہو کر لڑنا جرم شمار پوتا ہے۔

خیال رہے کہ یہ اسرائیلی حملہ منگل کی شام دیر گئے ہوا جس میں بنت جبیل قصبے میں ایک گھر کو نشانہ بنایا گیا، جب کہ اس قصبے میں ایرانی حمایت یافتہ "حزب اللہ" گروپ کو وسیع سپورٹ حاصل ہے۔

ڈریفس نے کہا کہ آسٹریلوی حکومت نے اس حملے کے بارے میں اسرائیل سے رابطہ کیا تھا، لیکن انہوں نے اس دوران ہونے والی بات چیت کا ظاہر کرنے سے انکار کر دیا۔

انہوں نے لبنان میں آسٹریلوی باشندوں پر زور دیا کہ وہ ملک چھوڑ دیں کیونکہ ابھی بھی تجارتی پروازوں کی آپشن موجود ہے۔

یاد رہے کہ اکتوبر میں غزہ میں اسرائیل اور تحریک "حماس" کے مابین جنگ شروع ہونے کے بعد سے "حزب اللہ" لبنان کی جنوبی سرحد کے پار اسرائیل کے ساتھ تقریباً روزانہ کی بنیاد پر فائرنگ کا تبادلہ کرتی ہے۔

جمعرات-15 جمادى الآخر 1445ہجری، 28 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16466]