سعودی عرب: "الحرازات" سیل کے 9 افراد کو موت اور قید کی سزاhttps://urdu.aawsat.com/home/article/2495706/%D8%B3%D8%B9%D9%88%D8%AF%DB%8C-%D8%B9%D8%B1%D8%A8-%D8%A7%D9%84%D8%AD%D8%B1%D8%A7%D8%B2%D8%A7%D8%AA-%D8%B3%DB%8C%D9%84-%DA%A9%DB%92-9-%D8%A7%D9%81%D8%B1%D8%A7%D8%AF-%DA%A9%D9%88-%D9%85%D9%88%D8%AA-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D9%82%DB%8C%D8%AF-%DA%A9%DB%8C-%D8%B3%D8%B2%D8%A7
سعودی عرب: "الحرازات" سیل کے 9 افراد کو موت اور قید کی سزا
2017 میں آتشیں اسلحہ اور دھماکہ خیز مواد کو ضبط کئے جانے کے منظر کو دیکھا جا سکتا ہے (الشرق الاوسط)
خصوصی سعودی عدالت نے سعودی قومیت کے 3 مدعا علیہ کو پھانسی دینے اور 6 دیگر افراد کو جن میں 5 سعودی اور ایک عراقی ہیں ان کو دہشت گرد تنظیم (آئی ایس آئی ایس) سے وابستہ سیل کے معاملے میں قید کرنے کا بنیادی حکم جاری کیا ہے کیونکہ ان افراد نے سنہ 2016 میں مسجد نبوی میں نمازیوں کو نشانہ بنایا تھا جن کی وجہ سے سیکیورٹی کے 4 افراد شہید اور دیگر افراد زخمی ہوئے تھے۔
یہ سیل جسے جدہ شہر میں " الحرازات ریسٹ سیل" کے نام سے جانا جاتا ہے اور اس کے ممبران کو 2017 میں گرفتار کیا گیا تھا وہ متعدد جرائم سے وابستہ تھے جن میں دہشت گرد تنظیم "داعش" کی حمایت شامل ہے اور اس نے عام شہریوں اور سیکیورٹی اہلکاروں کو قتل کرنے، سیکیورٹی ہیڈ کوارٹر کو دھماکے سے اڑانے اور مکہ مکرمہ میں مسجد حرام کے ایک امام کو نشانہ بنانے کا منصوبہ بنایا تھا اور جدہ شہر میں حکمران خاندان سے تعلق رکھنے والے ایک شخص کو نشانہ بنانے کے لئے اس کی کھوج کر رہی تھی اور جدہ میں ترکی اور ایرانی قونصل خانے سمیت متعدد حفاظتی نکات پر پابندی عائد کررہی تھی اور اسی کے ساتھ برازیلی، وینزویلا اور برطانوی شہریوں کو بھی نشانہ بنانے کی کوشش کررہی تھی۔(۔۔۔)
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویشhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4785126-%D8%AF%DB%8C-%DB%81%DB%8C%DA%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%D8%B3%D9%84-%DA%A9%D8%B4%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D8%AA%D8%B4%D9%88%DB%8C%D8%B4
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔
پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔
جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)
جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]