پابندیوں کے خلاف روس اور شام کے درمیان ایک اتفاق اور کردوں کے بارے میں اختلاف

دمشق میں کل روسی نائب وزیر اعظم یوری بوریسوف (تصویر کے بائیں) اور وزیر خارجہ سیرگی لاوروف کے مابین شام کے صدر بشار الاسد
کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
دمشق میں کل روسی نائب وزیر اعظم یوری بوریسوف (تصویر کے بائیں) اور وزیر خارجہ سیرگی لاوروف کے مابین شام کے صدر بشار الاسد کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
TT

پابندیوں کے خلاف روس اور شام کے درمیان ایک اتفاق اور کردوں کے بارے میں اختلاف

دمشق میں کل روسی نائب وزیر اعظم یوری بوریسوف (تصویر کے بائیں) اور وزیر خارجہ سیرگی لاوروف کے مابین شام کے صدر بشار الاسد
کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
دمشق میں کل روسی نائب وزیر اعظم یوری بوریسوف (تصویر کے بائیں) اور وزیر خارجہ سیرگی لاوروف کے مابین شام کے صدر بشار الاسد کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
دمشق میں نائب وزیر اعظم یوری بوریسوف اور وزیر خارجہ سیرگی لاوروف کی سربراہی میں روسی وفد کی بات چیت کے نتیجے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ دونوں فریقین امریکی اور یورپی پابندیوں کا سامنا کریں گے لیکن ان کے درمیان اب بھی شام میں کرد فائل سے نمٹنے کے بارے میں اختلافات موجود ہیں۔

صدر بشار الاسد نے روسی وفد سے ملاقات کے دوران کہا ہے کہ دمشق اور ماسکو دونوں متعدد امور کے سلسلہ میں ایک ساتھ قابل قبول حل کے حصول میں پیشرفت حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں اور انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا ہے کہ شام اس ملک میں روسی سرمایہ کاری کی کامیابی کو بہت اہمیت دے رہا ہے اور انہوں نے سیاسی اور معاشی طور پر دہشت گردی کے خلاف جنگ کے سلسلے میں روسی معاونت کی تعریف بھی کی ہے اور اس بات کی طرف اشارہ کیا کہ خاص طور پر شام میں کام کرنے والی روسی کمپنیوں پر عائد پابندیوں سے متعلق امور تشویشناک ہیں اور انہوں نے سیاسی لچک فراہم کرنے کا وعدہ کیا ہے۔(۔۔۔)

منگل 20 محرم الحرام 1442 ہجرى - 08 ستمبر 2020ء شماره نمبر [15260]



بائیڈن کا ایران پر 3 امریکی فوجیوں کے قتل میں ملوث ہونے کا الزام... اور جواب دینے کا عزم

امریکی صدر جو بائیڈن (اے پی)
امریکی صدر جو بائیڈن (اے پی)
TT

بائیڈن کا ایران پر 3 امریکی فوجیوں کے قتل میں ملوث ہونے کا الزام... اور جواب دینے کا عزم

امریکی صدر جو بائیڈن (اے پی)
امریکی صدر جو بائیڈن (اے پی)

امریکی صدر جو بائیڈن نے کل (اتوار) کو شام کی سرحد کے قریب شمال مشرقی اردن میں تعینات امریکی افواج پر ڈرون حملے میں 3 امریکی فوجیوں کی ہلاکت اور دیگر کے زخمی ہونے کا اعلان کیا۔

بائیڈن نے "وائٹ ہاؤس" سے جاری اپنے بیان میں کہا کہ یہ حملہ ایران کے حمایت یافتہ مسلح گروپوں نے کیا جو شام اور عراق میں کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ واشنگٹن ابھی معاملے کی تحقیقات کر رہا ہے اور حملے کے بارے میں حقائق جمع کر رہا ہے۔ بائیڈن نے یقین دہانی کی کہ ان کا ملک امریکی فوجیوں کے قتل اور زخمی کرنے میں ملوث "تمام ذمہ داروں" کو "مناسب وقت اور طریقے سے" جواب دے گا۔

اسی طرح آج امریکی ایوان نمائندگان کے اسپیکر مائیک جانسن نے بھی امریکی فوجیوں کے قتل کی مذمت کی اور "X" پلیٹ فارم پر کہا کہ امریکی انتظامیہ کو دنیا کو ایک "مضبوط پیغام" دینا چاہیے کہ امریکی افواج کے خلاف حملوں کا جواب ہر صورت دیا جائے گا۔(...)

پیر-17 رجب 1445ہجری، 29 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16498]