پابندیوں کے خلاف روس اور شام کے درمیان ایک اتفاق اور کردوں کے بارے میں اختلافhttps://urdu.aawsat.com/home/article/2495851/%D9%BE%D8%A7%D8%A8%D9%86%D8%AF%DB%8C%D9%88%DA%BA-%DA%A9%DB%92-%D8%AE%D9%84%D8%A7%D9%81-%D8%B1%D9%88%D8%B3-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D8%B4%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%AF%D8%B1%D9%85%DB%8C%D8%A7%D9%86-%D8%A7%DB%8C%DA%A9-%D8%A7%D8%AA%D9%81%D8%A7%D9%82-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%DA%A9%D8%B1%D8%AF%D9%88%DA%BA-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%AE%D8%AA%D9%84%D8%A7%D9%81
پابندیوں کے خلاف روس اور شام کے درمیان ایک اتفاق اور کردوں کے بارے میں اختلاف
دمشق میں کل روسی نائب وزیر اعظم یوری بوریسوف (تصویر کے بائیں) اور وزیر خارجہ سیرگی لاوروف کے مابین شام کے صدر بشار الاسد
کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
پابندیوں کے خلاف روس اور شام کے درمیان ایک اتفاق اور کردوں کے بارے میں اختلاف
دمشق میں کل روسی نائب وزیر اعظم یوری بوریسوف (تصویر کے بائیں) اور وزیر خارجہ سیرگی لاوروف کے مابین شام کے صدر بشار الاسد
کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
دمشق میں نائب وزیر اعظم یوری بوریسوف اور وزیر خارجہ سیرگی لاوروف کی سربراہی میں روسی وفد کی بات چیت کے نتیجے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ دونوں فریقین امریکی اور یورپی پابندیوں کا سامنا کریں گے لیکن ان کے درمیان اب بھی شام میں کرد فائل سے نمٹنے کے بارے میں اختلافات موجود ہیں۔
صدر بشار الاسد نے روسی وفد سے ملاقات کے دوران کہا ہے کہ دمشق اور ماسکو دونوں متعدد امور کے سلسلہ میں ایک ساتھ قابل قبول حل کے حصول میں پیشرفت حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں اور انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا ہے کہ شام اس ملک میں روسی سرمایہ کاری کی کامیابی کو بہت اہمیت دے رہا ہے اور انہوں نے سیاسی اور معاشی طور پر دہشت گردی کے خلاف جنگ کے سلسلے میں روسی معاونت کی تعریف بھی کی ہے اور اس بات کی طرف اشارہ کیا کہ خاص طور پر شام میں کام کرنے والی روسی کمپنیوں پر عائد پابندیوں سے متعلق امور تشویشناک ہیں اور انہوں نے سیاسی لچک فراہم کرنے کا وعدہ کیا ہے۔(۔۔۔)
"ڈیووس" اپنے فورم کے دنوں میں ایک مضبوط قلعہhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4792611-%DA%88%DB%8C%D9%88%D9%88%D8%B3-%D8%A7%D9%BE%D9%86%DB%92-%D9%81%D9%88%D8%B1%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%AF%D9%86%D9%88%DA%BA-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%DB%8C%DA%A9-%D9%85%D8%B6%D8%A8%D9%88%D8%B7-%D9%82%D9%84%D8%B9%DB%81
اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
TT
TT
"ڈیووس" اپنے فورم کے دنوں میں ایک مضبوط قلعہ
اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
ہر سال کی طرح "ورلڈ اکنامک فورم" نے اس سال بھی ممالک کی قیادتوں، حکومتوں کے رہنماؤں اور دنیا کے سینکڑوں امیر ترین لوگوں کو سوئس ریزورٹ ڈیووس میں اجلاس کی دعوت دی، جب کہ سیکیورٹی اور تنظیم کے امور سوئس وفاقی حکومت اور مقامی حکومتوں کے ساتھ تقسیم کر دیئے جاتے ہیں۔ سوئس حکومت نے اس سال سالانہ اجلاس کو محفوظ بنانے کی اضافی لاگت کا تخمینہ تقریباً 9 ملین سوئس فرانک لگایا، جو کہ 10.5 ملین ڈالر سے زیادہ کے برابر ہے، جب کہ 2022 اور 2024 کے درمیان حکومت کی طرف سے مقرر کردہ سالانہ بجٹ کے مطابق مسلح افواج کی تعیناتی کی لاگت 32 ملین سوئس فرانک ہے جو کہ 37.5 ملین ڈالر کے برابر ہے۔ سوئس حکومت کی ترجمان سوزان میسیکا نے "الشرق الاوسط" کو ایک بیان میں وضاحت کی کہ سالانہ اجلاس کو محفوظ بنانے کے لیے فورسز کی تعیناتی کی لاگت انہی فورسز کے لیے معمول کی فوجی تربیت کے اخراجات کے برابر ہے۔
ڈیووس میں اور اس کے ارد گرد 5000 فوجی تعینات ہیں، اس کے علاوہ ایک بڑی تعداد میں سوئس سیکیورٹی اور پولیس اہلکار مختلف علاقوں میں تعینات ہیں۔(...)