بری اور فرانسجی کے وزراء کے خلاف امریکی پابندیاں

صدر مائکل عون کو کل نامزد وزیر اعظم مصطفی ادیب کا استقبال کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (دلاتی اور ناہرا)
صدر مائکل عون کو کل نامزد وزیر اعظم مصطفی ادیب کا استقبال کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (دلاتی اور ناہرا)
TT

بری اور فرانسجی کے وزراء کے خلاف امریکی پابندیاں

صدر مائکل عون کو کل نامزد وزیر اعظم مصطفی ادیب کا استقبال کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (دلاتی اور ناہرا)
صدر مائکل عون کو کل نامزد وزیر اعظم مصطفی ادیب کا استقبال کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (دلاتی اور ناہرا)
گزشتہ روز امریکہ نے لبنان کے دو سابق وزراء جن میں سے ایک پارلیمنٹ کے اسپیکر نبیہ بری کے سیاسی معاون علی حسن خلیل ہیں اور دوسرے مردة موومنٹ کے سربراہ سلیمان فرنجية کے قریب يوسف فنيانوس ہیں ان دونوں کو اس حزب اللہ کی حمایت کرنے کی وجہ سے پابندیوں کی فہرست میں شامل کردیا ہے جسے امریکی پابندیوں کی فہرست میں دہشت گرد قرار دیا گیا ہے اور امریکی محکمۂ خزانہ کا کہنا ہے کہ خلیل اور فنیانوس نے (حزب اللہ) کو مالی اور غیرمعمولی مدد فراہم کی ہے اور لبنانی عوام کے خرچ پر اس کے ساتھ سازش کی ہے۔

جس وقت وزارت نے کہا کہ یہ دونوں وزراء بدعنوانی کی کارروائیوں میں ملوث ہیں اسی وقت اس نے اس بات کی طرف بھی اشارہ کیا کہ فینیانوس وزیر محنت کے عہدے کے دوران حزب اللہ سے منسلک کمپنیوں کے ساتھ لبنانی حکومت کے معاہدوں پر دستخط کرنے کے خواہاں تھے اور انہیں سیاسی خدمات کے عوض لاکھوں ڈالر بھی ملے ہیں۔

جہاں تک خلیل کی بات ہے تو امریکی وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ وہ ان عہدے داروں میں سے ایک تھے جنھیں (حزب اللہ) مالی فائدہ کے لئے استعمال کرتا تھا اور وہ سنہ 2017 میں پارلیمانی انتخابات سے قبل حزب اللہ کے رہنما خلیل کے ساتھ ایک معاہدے پر راضی ہونے کے خواہاں تھے جس کے بدلہ میں انھیں (حزب اللہ) کی طرف سے سیاسی کامیابی حاصل ہوئی۔(۔۔۔)

بدھ 21 محرم الحرام 1442 ہجرى - 09 ستمبر 2020ء شماره نمبر [15261]



دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
TT

دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)

جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔

پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔

جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)

جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]