ٹرمپ: بحرین اور اسرائیل کے مابین ہوا امن معاہدہhttps://urdu.aawsat.com/home/article/2505876/%D9%B9%D8%B1%D9%85%D9%BE-%D8%A8%D8%AD%D8%B1%DB%8C%D9%86-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84-%DA%A9%DB%92-%D9%85%D8%A7%D8%A8%DB%8C%D9%86-%DB%81%D9%88%D8%A7-%D8%A7%D9%85%D9%86-%D9%85%D8%B9%D8%A7%DB%81%D8%AF%DB%81
ٹرمپ کے ذریعہ کل وائٹ ہاؤس میں بحرین اور اسرائیل امن معاہدہ پر دستخط کرنے کے اتفاق کا اعلان کرنے کے بعد ان کے نائب اور سینیئر مشیر کار کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
ٹرمپ کے ذریعہ کل وائٹ ہاؤس میں بحرین اور اسرائیل امن معاہدہ پر دستخط کرنے کے اتفاق کا اعلان کرنے کے بعد ان کے نائب اور سینیئر مشیر کار کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
متحدہ عرب امارات اور عبرانی ریاست کے مابین تاریخی معاہدہ کے ایک ماہ بعد بحرین اور اسرائیل نے اپنے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے کے سلسلہ میں اتفاق کیا ہے اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ روز وائٹ ہاؤس میں اپنے سینئر ساتھیوں کی موجودگی میں اس معاہدہ کا اعلان کیا ہے۔ اسی سلسلہ میں بحرین نے اعلان کیا ہے کہ اس کے وزیر خارجہ عبد اللطیف الزياني اور اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو منگل کو وائٹ ہاؤس میں متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے مابین معاہدہ پر دستخط کرنے کی تقریب میں شریک ہونے کے دوران بحرین امن معاہدہ پر دستخط کریں گے ۔
ٹرمپ نے بحرین اور اسرائیل معاہدہ کو نئی تاریخی پیشرفت قرار دیتے ہوئے مزید کہا ہے کہ ہمارے دو عظیم دوست اسرائیل اور بحرین نے آپس میں امن معاہدہ کیا ہے اور انہوں نے یہ بھی کہا کہ بحرین اسرائیل کے ساتھ 30 دن میں صلح کرنے والا دوسرا عرب ملک ہے۔(۔۔۔)
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویشhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4785126-%D8%AF%DB%8C-%DB%81%DB%8C%DA%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%D8%B3%D9%84-%DA%A9%D8%B4%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D8%AA%D8%B4%D9%88%DB%8C%D8%B4
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔
پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔
جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)
جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]