کورونا سے نمٹنے کے لئے سعودی اقدام کے ساتھ بین الاقوامی اکثریتhttps://urdu.aawsat.com/home/article/2510566/%DA%A9%D9%88%D8%B1%D9%88%D9%86%D8%A7-%D8%B3%DB%92-%D9%86%D9%85%D9%B9%D9%86%DB%92-%DA%A9%DB%92-%D9%84%D8%A6%DB%92-%D8%B3%D8%B9%D9%88%D8%AF%DB%8C-%D8%A7%D9%82%D8%AF%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%B3%D8%A7%D8%AA%DA%BE-%D8%A8%DB%8C%D9%86-%D8%A7%D9%84%D8%A7%D9%82%D9%88%D8%A7%D9%85%DB%8C-%D8%A7%DA%A9%D8%AB%D8%B1%DB%8C%D8%AA
کورونا سے نمٹنے کے لئے سعودی اقدام کے ساتھ بین الاقوامی اکثریت
اقوام متحدہ میں سعودی عرب کے مستقل نمائندہ سفیر عبد اللہ بن یحییٰ المعلمی کو دیکھا جا سکتا ہے (ایس پی اے)
گروپ آف ٹوئنٹی کی صدارت کرنے کے دوران اپنی کوششوں کے خاتمے کے طور پر سعودی عرب کی سربراہی میں ایک اقدام اٹھایا گیا ہے جس کی بنیاد پر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے ایک بڑی اکثریت سے ایک وسیع قرارداد کی منظوری دی ہے جس میں وسیع پیمانے پر وبائی امراض سے نمٹنے کے لئے خاص طور پر "کوویڈ - 19" وبائی بیماری سے نمٹنے کے لئے کہا گیا ہے کیونکہ اس سے بین الاقوامی صحت کی سلامتی کو خطرہ لاحق ہے اور دنیا کے ممالک کی معیشتوں کو خطرہ لاحق ہے اور یہ ساری اطلاعات اقوام متحدہ میں مستقل سعودی نمائندہ عبد اللہ بن یحیی المعلمی کے بیان سے ملی ہے جنہوں نے قرار داد پر بین الاقوامی مذاکرات کی رہنمائی کی ہے۔
جنرل اسمبلی نے اس قرارداد پر (122) ووٹوں کی اکثریت کے ساتھ ووٹ دیا ہے جو G20 کی موجودہ صدارت کے دوران مملکت سعودی عرب کے ذریعہ لیا گیا ہے اور اس میں "کوویڈ - 19" وبائی امراض کا مقابلہ کرنے اور بغیر کسی رعایت یا امتیازی سلوک کے حمایت کرنے کے ساتھ ساتھ کمزور اور بوڑھوں کو مدد فراہم کرنے کے سلسلہ میں کی جانے والی کوششوں کی تعریف ہے اور اسی کے ساتھ سعودی عرب نے خواتین اور لڑکیوں بے گھر افراد، مہاجرین، معذور افراد اور اس وبائی امراض کا سامنا کرنے والے سب سے خطرے سے دوچار علاقوں میں بھی تعاون پیش کیا ہے۔(۔۔۔)
نیتن یاہو نے بائیڈن کو نظر انداز کر دیا... اور "خون کی ہولی" کھیلنے کا اندیشہhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4845071-%D9%86%DB%8C%D8%AA%D9%86-%DB%8C%D8%A7%DB%81%D9%88-%D9%86%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%A6%DB%8C%DA%88%D9%86-%DA%A9%D9%88-%D9%86%D8%B8%D8%B1-%D8%A7%D9%86%D8%AF%D8%A7%D8%B2-%DA%A9%D8%B1-%D8%AF%DB%8C%D8%A7-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D8%AE%D9%88%D9%86-%DA%A9%DB%8C-%DB%81%D9%88%D9%84%DB%8C-%DA%A9%DA%BE%DB%8C%D9%84%D9%86%DB%92-%DA%A9%D8%A7-%D8%A7%D9%86%D8%AF%DB%8C%D8%B4%DB%81
فلسطینی جمعہ کے روز غزہ کی پٹی میں دیر البلح پر اسرائیلی حملے کے مقام پر زندہ بچ جانے والوں اور متاثرین کی تلاش کر رہے ہیں (اے پی)
تل ابیب:«الشرق الأوسط»
TT
تل ابیب:«الشرق الأوسط»
TT
نیتن یاہو نے بائیڈن کو نظر انداز کر دیا... اور "خون کی ہولی" کھیلنے کا اندیشہ
فلسطینی جمعہ کے روز غزہ کی پٹی میں دیر البلح پر اسرائیلی حملے کے مقام پر زندہ بچ جانے والوں اور متاثرین کی تلاش کر رہے ہیں (اے پی)
غزہ کی پٹی پر جنگ کے حوالے سے واشنگٹن اور تل ابیب کے درمیان بڑھتی ہوئی خلیج کے اشاروں کی روشنی میں اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے کل (بروز جمعہ) اعلان کیا کہ انہوں نے مصر کی سرحد کے ساتھ پٹی کے انتہائی جنوب میں اسرائیلی حملے کو وسعت دینے کی کوشش میں اپنی فوج سے کہا ہے کہ وہ رفح سے شہریوں کے "انخلاء" کا منصوبہ تیار کریں۔
نیتن یاہو کا یہ اقدام صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کے لیے ایک چیلنج دکھائی دیتا ہے جسے خدشہ ہے کہ رفح میں اسرائیلی آپریشن بڑی تعداد میں ہلاکتوں کا باعث بنے گا۔ اسی طرح انسانی ہمدردی کی ایجنسیوں کو بھی اس علاقے میں "خون کی ہولی" کھیلے جانے کا اندیشہ ہے، جہاں اس وقت تقریباً 1.4 ملین افراد رہائش پذیر ہیں، جن میں زیادہ تر وہ افراد ہیں جو غزہ کی پٹی کے دیگر علاقوں سے بے گھر ہونے کے بعد یہاں پناہ لیے ہوئے ہیں۔ (...)