سعودی عرب میں جزیرۂ عرب میں انسانوں کے قدیم ترین نشانات کا انکشاف

شمالی سعودی عرب کے علاقے تبوک میں آثار قدیمہ کی دریافت ہونے کے منظر کو دیکھا جا سکتا ہے
شمالی سعودی عرب کے علاقے تبوک میں آثار قدیمہ کی دریافت ہونے کے منظر کو دیکھا جا سکتا ہے
TT

سعودی عرب میں جزیرۂ عرب میں انسانوں کے قدیم ترین نشانات کا انکشاف

شمالی سعودی عرب کے علاقے تبوک میں آثار قدیمہ کی دریافت ہونے کے منظر کو دیکھا جا سکتا ہے
شمالی سعودی عرب کے علاقے تبوک میں آثار قدیمہ کی دریافت ہونے کے منظر کو دیکھا جا سکتا ہے
سعودی عرب نے گزشتہ روز ملک کے شمال میں انسانی موجودگی کے آثار کے انکشاف کا اعلان کیا ہے اور یہ جزیرۃ العرب میں قدیم ترین آثار میں سے ہے۔

وزارت ثقافت کی ورثہ اتھارٹی نے ایک پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ سعودی عرب اور بین الاقوامی مشترکہ ٹیم کو تبوک کے علاقے (شمال مغرب) کے مضافات میں ایک قدیم خشک جھیل کے ارد گرد انسانی، ہاتھی اور شکاری جانوروں کے پاؤں کے نشانات دریافت ہوئے ہیں جن کی تاریخ 120،000 سال سے زیادہ پرانی ہے۔

اتھارٹی نے مزید کہا کہ سروے کے نتائج سے بکری اور مویشیوں کے گھر والے 7 افراد ، 107 اونٹ، 43 ہاتھی اور دوسرے جانوروں کے نقشوں کی نشاندہی کی گئی ہے اور ان کے علاوہ  233 جیواشم ملے ہیں جو ہاتھیوں اور اوریکس کے ہیں۔(۔۔۔)

جمعرات 29 محرم الحرام 1442 ہجرى - 17 ستمبر 2020ء شماره نمبر [15269]



دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
TT

دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)

جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔

پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔

جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)

جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]