عباس کی جانشینی کے سلسلہ میں امریکی بیانات پر فلسطینیوں میں غصہ کی لہر

فلسطین کے صدر محمود عباس کو رواں ماہ کے شروع میں رام اللہ میں خطاب کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
فلسطین کے صدر محمود عباس کو رواں ماہ کے شروع میں رام اللہ میں خطاب کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
TT

عباس کی جانشینی کے سلسلہ میں امریکی بیانات پر فلسطینیوں میں غصہ کی لہر

فلسطین کے صدر محمود عباس کو رواں ماہ کے شروع میں رام اللہ میں خطاب کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
فلسطین کے صدر محمود عباس کو رواں ماہ کے شروع میں رام اللہ میں خطاب کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
فلسطینی ایوان صدر نے اسرائیل میں امریکی سفیر ڈیوڈ فریڈمین کے اخبار "اسرائیل ٹوڈے" کے بیانات پر اپنی مذمت اور غصے کا اظہار کیا ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ امریکی انتظامیہ شاید "فلسطین" کی فتح تحریک سے برخاست ہونے والے محمد دحلان کے بارے میں فلسطینیوں کے آئندہ رہنما کی حیثیت سے سوچ سکتی ہے۔

جبکہ فلسطینی عہدیداروں نے صدر محمود عباس کو نقصان پہنچانے کے سلسلہ میں آگاہ کیا ہے اور صدارتی ترجمان نبیل ابو ردينة نے کہا ہے کہ صدر عباس اور قیادت کو بلیک میل کرنے کی دھمکیوں، مستقل دباؤ اور امریکی کوششوں کی پالیسی ناکام ہوگی اور انہوں نے مزید کہا ہے کہ جامع قومی اصولوں سے کچھ کا انحرافات کرنے کے پیش نظر صدر عباس کی قیادت کے پیچھے کھڑے رہنا ہی اس طرح کی بکواس کا بہترین ردعمل ہے۔

فریڈمین سے فلسطینیوں کے غم وغصے میں خود دحلان بھی شامل ہیں جنہوں ے خود کو بیانات سے دور رکھا ہے لیکن "قانونی حیثیت کی تجدید کی ضرورت پر زور بھی دیا ہے اور دحلان نے اپنے فیس بک پیج پر کہا ہے کہ جو اپنے لوگوں کے ذریعہ منتخب نہیں ہوتا ہے وہ قومی آزادی کی رہنمائی اور کامیابی حاصل نہیں کر سکے گا اور انہوں نے اس یقین کا بھی اظہار کیا ہے کہ فلسطین کو تمام رہنماؤں اور اداروں کے جواز کی تجدید کی اشد ضرورت ہے اور انہوں نے مزید یہ بھی کہا کہ اگر مقبوضہ ملک میں امریکی سفیر کی طرف جو بات منسوب کی گئی ہے وہ صحیح ہے تو یہ ایک دھوکہ دہی کی تدبیر کے سوا کچھ نہیں ہے جس کا مقصد کچھ کو دہشت زدہ کرنا اور داخلی محاذ کو غیر مستحکم کرنا ہے۔(۔۔۔)

جمعہ 30 محرم الحرام 1442 ہجرى - 18 ستمبر 2020ء شماره نمبر [15270]



نیتن یاہو نے بائیڈن کو نظر انداز کر دیا... اور "خون کی ہولی" کھیلنے کا اندیشہ

فلسطینی جمعہ کے روز غزہ کی پٹی میں دیر البلح پر اسرائیلی حملے کے مقام پر زندہ بچ جانے والوں اور متاثرین کی تلاش کر رہے ہیں (اے پی)
فلسطینی جمعہ کے روز غزہ کی پٹی میں دیر البلح پر اسرائیلی حملے کے مقام پر زندہ بچ جانے والوں اور متاثرین کی تلاش کر رہے ہیں (اے پی)
TT

نیتن یاہو نے بائیڈن کو نظر انداز کر دیا... اور "خون کی ہولی" کھیلنے کا اندیشہ

فلسطینی جمعہ کے روز غزہ کی پٹی میں دیر البلح پر اسرائیلی حملے کے مقام پر زندہ بچ جانے والوں اور متاثرین کی تلاش کر رہے ہیں (اے پی)
فلسطینی جمعہ کے روز غزہ کی پٹی میں دیر البلح پر اسرائیلی حملے کے مقام پر زندہ بچ جانے والوں اور متاثرین کی تلاش کر رہے ہیں (اے پی)

غزہ کی پٹی پر جنگ کے حوالے سے واشنگٹن اور تل ابیب کے درمیان بڑھتی ہوئی خلیج کے اشاروں کی روشنی میں اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے کل (بروز جمعہ) اعلان کیا کہ انہوں نے مصر کی سرحد کے ساتھ پٹی کے انتہائی جنوب میں اسرائیلی حملے کو وسعت دینے کی کوشش میں اپنی فوج سے کہا ہے کہ وہ رفح سے شہریوں کے "انخلاء" کا منصوبہ تیار کریں۔

نیتن یاہو کا یہ اقدام صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کے لیے ایک چیلنج دکھائی دیتا ہے جسے خدشہ ہے کہ رفح میں اسرائیلی آپریشن بڑی تعداد میں ہلاکتوں کا باعث بنے گا۔ اسی طرح انسانی ہمدردی کی ایجنسیوں کو بھی اس علاقے میں "خون کی ہولی" کھیلے جانے کا اندیشہ ہے، جہاں اس وقت تقریباً 1.4 ملین افراد رہائش پذیر ہیں، جن میں زیادہ تر وہ افراد ہیں جو غزہ کی پٹی کے دیگر علاقوں سے بے گھر ہونے کے بعد یہاں پناہ لیے ہوئے ہیں۔ (...)

ہفتہ-29 رجب 1445ہجری، 10 فروری 2024، شمارہ نمبر[16510]