"اسنیپ بیک" کی وجہ سے ایران کے سلسلہ میں امریکہ اور یورپ کے درمیان سخت دوری

پرسو امریکی وزیر خارجہ مائک پومپیو کو برازیل پہنچتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
پرسو امریکی وزیر خارجہ مائک پومپیو کو برازیل پہنچتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
TT

"اسنیپ بیک" کی وجہ سے ایران کے سلسلہ میں امریکہ اور یورپ کے درمیان سخت دوری

پرسو امریکی وزیر خارجہ مائک پومپیو کو برازیل پہنچتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
پرسو امریکی وزیر خارجہ مائک پومپیو کو برازیل پہنچتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
امریکی انتظامیہ کی جانب سے ایران پر اقوام متحدہ کی پابندیوں کی بحالی کے لئے "اسنیپ بیک" میکانزم کے نافذ ہونے کے اعلان کے بعد امریکہ اور یوروپ کے درمیان دوری بڑھ گئی ہے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے اس سے قبل اعلان کیا تھا کہ اقوام متحدہ کی جانب سے جوہری پابندیاں جوہری معاہدہ کے تحت (2015 میں) ہٹا دی گئیں تھیں لیکن وہ ہفتہ اور اتوار کی درمیانی شب میں ایک بار پھر عمل میں آگئی ہیں اور ان پابندیوں کی خلاف ورزی کرنے والے ممالک کے خلاف سخت نتائج سے آگاہ کیا ہے جبکہ واشنگٹن کے اتحادی ممالک سمیت متعدد ممالک نے کہا ہے کہ اس طریقہ کار میں قانونی بنیاد کا فقدان ہے کیونکہ واشنگٹن یکطرفہ طور پر 2018 میں معاہدہ سے دستبردار ہوا ہے۔

تین یورپی ممالک (فرانس، برطانیہ اور جرمنی) جنہوں نے 2015 کے معاہدے پر دستخط کیے تھے انہوں نے کل ایک مشترکہ بیان میں تصدیق کیا ہے کہ امریکی اقدام کا کوئی قانونی اثر نہیں ہونے کو ہے۔(۔۔۔)

پیر 04 صفر المظفر 1442 ہجرى - 21 ستمبر 2020ء شماره نمبر [15273]



"ڈیووس" اپنے فورم کے دنوں میں ایک مضبوط قلعہ

اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
TT

"ڈیووس" اپنے فورم کے دنوں میں ایک مضبوط قلعہ

اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)

ہر سال کی طرح "ورلڈ اکنامک فورم" نے اس سال بھی ممالک کی قیادتوں، حکومتوں کے رہنماؤں اور دنیا کے سینکڑوں امیر ترین لوگوں کو سوئس ریزورٹ ڈیووس میں اجلاس کی دعوت دی، جب کہ سیکیورٹی اور تنظیم کے امور سوئس وفاقی حکومت اور مقامی حکومتوں کے ساتھ تقسیم کر دیئے جاتے ہیں۔ سوئس حکومت نے اس سال سالانہ اجلاس کو محفوظ بنانے کی اضافی لاگت کا تخمینہ تقریباً 9 ملین سوئس فرانک لگایا، جو کہ 10.5 ملین ڈالر سے زیادہ کے برابر ہے، جب کہ 2022 اور 2024 کے درمیان حکومت کی طرف سے مقرر کردہ سالانہ بجٹ کے مطابق مسلح افواج کی تعیناتی کی لاگت 32 ملین سوئس فرانک ہے جو کہ 37.5 ملین ڈالر کے برابر ہے۔ سوئس حکومت کی ترجمان سوزان میسیکا نے "الشرق الاوسط" کو ایک بیان میں وضاحت کی کہ  سالانہ اجلاس کو محفوظ بنانے کے لیے فورسز کی تعیناتی کی لاگت انہی فورسز کے لیے معمول کی فوجی تربیت کے اخراجات کے برابر ہے۔

ڈیووس میں اور اس کے ارد گرد 5000 فوجی تعینات ہیں، اس کے علاوہ ایک بڑی تعداد میں سوئس سیکیورٹی اور پولیس اہلکار مختلف علاقوں میں تعینات ہیں۔(...)

منگل-04 رجب 1445ہجری، 16 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16485]