ناصریہ قبیلے عراقی اغوا کیے گئے بحران کی لکیر میں داخل ہوئے

ناصریہ قبیلے کو اپنے شیخ كاظم آل شبرم کے مکان پر چھاپہ مارنے کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (ٹویٹر)
ناصریہ قبیلے کو اپنے شیخ كاظم آل شبرم کے مکان پر چھاپہ مارنے کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (ٹویٹر)
TT

ناصریہ قبیلے عراقی اغوا کیے گئے بحران کی لکیر میں داخل ہوئے

ناصریہ قبیلے کو اپنے شیخ كاظم آل شبرم کے مکان پر چھاپہ مارنے کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (ٹویٹر)
ناصریہ قبیلے کو اپنے شیخ كاظم آل شبرم کے مکان پر چھاپہ مارنے کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (ٹویٹر)
اس عراقی کارکن سجاد کے معاملے میں ابھی بھی پیچیدگی ہے جسے گزشتہ ہفتہ ایک مسلح گروہ نے اغوا کیا تھا پھر اس کے بعد یہ معاملہ ایک سماجی تحفظ کے بحران میں تبدیل ہو گیا اور خاص طور پر جب اس انسداد دہشت گردی ادارہ کے آپریشن کے سلسلہ میں کچھ لوگوں کے حامی ہونے اور کچھ لوگوں کے مخالف ہونے کے مابین اس مسئلے میں ناصریہ قبیلے داخل ہو گئے جسے کارکن کو آزاد کرنے اور ملوث افراد کو گرفتار کرنے کے لئے ایک آپریشن شروع کرنے کے مقصد سے بغداد سے بھیجا گیا تھا۔

اغوا میں ملوث عناصر، ان کے ٹھکانے، عدلیہ کے ذریعہ ان میں سے دو کے خلاف گرفتاری کا وارنٹ جاری کرنے، جاری چھاپوں اور تلاشیوں کا علم سیکیورٹی فورسز کو ہونے کے باوجود سیکیورٹی فورسز اور خصوصا انسداد دہشت گردی سروس کی کوششوں کے نتیجے میں ٹھوس نتائج برآمد نہیں ہو سکے ہیں جس سے حکومت اور اس انسداد دہشت گردی کی خدمات کو شدید شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا ہے جو ساز وسامان، تربیت اور نظم وضبط کے لحاظ سے سکیورٹی کے اعلی اداروں میں سے ایک ہے۔(۔۔۔)

جمعرات 7 صفر المظفر 1442 ہجرى - 24 ستمبر 2020ء شماره نمبر [15276]



دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
TT

دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)

جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔

پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔

جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)

جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]