ایران پر نئی امریکی پابندیوں سے انسانی حقوق پامال کرنے والوں پر اثر پڑے گاhttps://urdu.aawsat.com/home/article/2529536/%D8%A7%DB%8C%D8%B1%D8%A7%D9%86-%D9%BE%D8%B1-%D9%86%D8%A6%DB%8C-%D8%A7%D9%85%D8%B1%DB%8C%DA%A9%DB%8C-%D9%BE%D8%A7%D8%A8%D9%86%D8%AF%DB%8C%D9%88%DA%BA-%D8%B3%DB%92-%D8%A7%D9%86%D8%B3%D8%A7%D9%86%DB%8C-%D8%AD%D9%82%D9%88%D9%82-%D9%BE%D8%A7%D9%85%D8%A7%D9%84-%DA%A9%D8%B1%D9%86%DB%92-%D9%88%D8%A7%D9%84%D9%88%DA%BA-%D9%BE%D8%B1-%D8%A7%D8%AB%D8%B1-%D9%BE%DA%91%DB%92-%DA%AF%D8%A7
ایران پر نئی امریکی پابندیوں سے انسانی حقوق پامال کرنے والوں پر اثر پڑے گا
گزشتہ روز سینیٹ میں ایران کے لئے خصوصی نمائندہ ایلیوٹ ابرامس اور انڈر سکریٹری خارجہ ڈیوڈ ہیل کو دیکھا جا سکتا ہے (ای پی اے)
امریکہ نے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی وجہ سے متعدد ایرانی اداروں اور عہدیداروں کے خلاف گزشتہ روز ںئی پابندیاں عائد کی ہے اور امریکی وزارت خزانہ نے شیراز عدالت کے شاخ 1 کے جج سید محمود ساداتی اور عادل آباد کے جیل پر پابندیاں عائد کی ہے کیونکہ یہ لوگ اس ماہ کے دوران ایرانی پہلوان نوید افکاری کے خلاف مقدمہ دائر کرنے، اسے قید کرنے اور پھانسی دلانے میں ملوث ہیں۔
ان پابندیوں میں جج محمد سلطاني اور وکیل آباد اور ارمیا کی جیل بھی شامل ہیں جہاں امریکی مائیکل وائٹ کو جون میں رہائی سے قبل ہی حراست میں لیا گیا تھا۔
ایران اور وینزویلا کے لئے امریکی خصوصی ایلچی ایلیوٹ ابرامس نے کہا ہے کہ ایرانی انقلابی عدالتیں ریاستہائے متحدہ میں تسلیم شدہ عدالتوں کی طرح نہیں ہیں۔(۔۔۔)
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویشhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4785126-%D8%AF%DB%8C-%DB%81%DB%8C%DA%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%D8%B3%D9%84-%DA%A9%D8%B4%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D8%AA%D8%B4%D9%88%DB%8C%D8%B4
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔
پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔
جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)
جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]