اسرائیل نے "اکتوبر کی جنگ" کی تیاریوں کے بارے میں عراقی معلومات کو کیا تھا نظرانداز https://urdu.aawsat.com/home/article/2530891/%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84-%D9%86%DB%92-%D8%A7%DA%A9%D8%AA%D9%88%D8%A8%D8%B1-%DA%A9%DB%8C-%D8%AC%D9%86%DA%AF-%DA%A9%DB%8C-%D8%AA%DB%8C%D8%A7%D8%B1%DB%8C%D9%88%DA%BA-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%B9%D8%B1%D8%A7%D9%82%DB%8C-%D9%85%D8%B9%D9%84%D9%88%D9%85%D8%A7%D8%AA-%DA%A9%D9%88-%DA%A9%DB%8C%D8%A7-%D8%AA%DA%BE%D8%A7
اسرائیل نے "اکتوبر کی جنگ" کی تیاریوں کے بارے میں عراقی معلومات کو کیا تھا نظرانداز
سنہ 1973 میں اکتوبر کی جنگ کے دوران سینا میں تباہ شدہ ایک ٹینک کو دیکھا جا سکتا ہے (گیٹی امیجز)
تل ابیب: "الشرق الاوسط"
TT
TT
اسرائیل نے "اکتوبر کی جنگ" کی تیاریوں کے بارے میں عراقی معلومات کو کیا تھا نظرانداز
سنہ 1973 میں اکتوبر کی جنگ کے دوران سینا میں تباہ شدہ ایک ٹینک کو دیکھا جا سکتا ہے (گیٹی امیجز)
سنہ 1973 اکتوبر کی جنگ کی اڑتالیسویں سالگرہ کے موقع پر اسرائیلی حکومت نے نیا خفیہ پروٹوکول شائع کیا ہے جس میں یہ بتایا گیا ہے کہ اس کی فوج کے انٹیلیجنس نے ماسکو میں عراقی سفارت خانے سے ایسی معلومات حاصل کی ہے جن میں جنگ کے بارے میں مصر اور شام کی تیاری کی تصدیق ملتی ہے لیکن اسے نظرانداز کیا گیا تھا جس کی وجہ سے عبرانی ریاست کو عرب کے دو لشکروں سے ایک تکلیف دہ فوجی ضرب کھانی پڑی تھی۔
سیاسی وعسکری رہنماؤں اور جنگی ماہرین ومحققین کا خیال ہے کہ مصر مرحوم صدر انور سادات کی سربراہی میں جنگ سے پہلے کے مرحلہ میں اسرائیلی ذہنیت میں ایک نظریہ قائم کرنے میں کامیاب ہوگیا تھا جس کا مفہوم یہ تھا کہ سنہ 1967 میں چھ روزہ جنگ کی شکست کے بعد عرب دوبارہ اسرائیل سے لڑنے کی ہمت نہیں جٹا پائے گا۔(۔۔۔)
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویشhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4785126-%D8%AF%DB%8C-%DB%81%DB%8C%DA%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%D8%B3%D9%84-%DA%A9%D8%B4%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D8%AA%D8%B4%D9%88%DB%8C%D8%B4
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔
پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔
جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)
جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]