آذربائیجان اور آرمینیا کے مابین ایک نئی جنگ کا آغاز

آرمینیائی وزارت دفاع کی جانب سے گزشتہ روز نشر کی گئی ویڈیو میں تنازعات کے دوران آذربائیجان کی فوجی گاڑیوں کی تباہی کو دکھائے جانے کے منظر کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
آرمینیائی وزارت دفاع کی جانب سے گزشتہ روز نشر کی گئی ویڈیو میں تنازعات کے دوران آذربائیجان کی فوجی گاڑیوں کی تباہی کو دکھائے جانے کے منظر کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
TT

آذربائیجان اور آرمینیا کے مابین ایک نئی جنگ کا آغاز

آرمینیائی وزارت دفاع کی جانب سے گزشتہ روز نشر کی گئی ویڈیو میں تنازعات کے دوران آذربائیجان کی فوجی گاڑیوں کی تباہی کو دکھائے جانے کے منظر کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
آرمینیائی وزارت دفاع کی جانب سے گزشتہ روز نشر کی گئی ویڈیو میں تنازعات کے دوران آذربائیجان کی فوجی گاڑیوں کی تباہی کو دکھائے جانے کے منظر کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
متنازعہ ناگورنی قره باغ خطے میں رابطہ لائن پر پرتشدد جھڑپوں کے آغاز کے ساتھ آذربائیجان اور آرمینیا کے مابین ایک نئی جنگ شروع ہوگئی ہے جس میں گزشتہ روز دونوں اطراف کے فوجی اور سویلین اہلکار ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں اور علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر دشمنیوں کو فوری طور پر بند کرنے کے مطالبات کے درمیان  دونوں فریقوں نے دشمنیوں کے آغاز کے الزامات ایک دوسرے پر لگائے ہیں۔

لوگوں سے ٹیلیویژن کے ذریعہ ہونے والے خطاب میں آذربائیجان کے صدر الہام علییف نے آرمینیائی فوج کے خلاف جوابی کارروائی میں فتح کا دعوی کیا ہے اور ارمینی وزیر اعظم نیکول پشینین نے بھی فتح کا دعوی کیا ہے اور اپنے ملک کی پارلیمنٹ کو بتایا کہ یریوان نے "قره باغ جمہوریہ" کی آزادی کو تسلیم کرنے کے معاملے پر غور کرنے کا ارادہ کیا ہے اور عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس تنازعہ میں ترکی کو مداخلت کرنے سے روکے اور آذربائیجان اور ارمینیا اور ومنطقة ناغورني قره باغ خطے میں سے ہر ایک نے مارشل لا اور عام متحرک ہونے کا اعلان کیا ہے۔

ترکی نے آذربائیجان کے ساتھ اپنے مکمل طور پر کھڑے ہونے کی تصدیق کی ہے اور ترک صدر رجب طیب اردوگان نے دنیا سے ارمینی قبضے کے خلاف جدوجہد میں آذربائیجان کی حمایت کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ آرمینیا نے ایک بار پھر مظاہرہ کیا ہے کہ وہ خطے میں امن واستحکام کے لئے سب سے بڑا خطرہ ہے۔(۔۔۔)

پیر 11 صفر المظفر 1442 ہجرى - 28 ستمبر 2020ء شماره نمبر [15280]



نیتن یاہو نے بائیڈن کو نظر انداز کر دیا... اور "خون کی ہولی" کھیلنے کا اندیشہ

فلسطینی جمعہ کے روز غزہ کی پٹی میں دیر البلح پر اسرائیلی حملے کے مقام پر زندہ بچ جانے والوں اور متاثرین کی تلاش کر رہے ہیں (اے پی)
فلسطینی جمعہ کے روز غزہ کی پٹی میں دیر البلح پر اسرائیلی حملے کے مقام پر زندہ بچ جانے والوں اور متاثرین کی تلاش کر رہے ہیں (اے پی)
TT

نیتن یاہو نے بائیڈن کو نظر انداز کر دیا... اور "خون کی ہولی" کھیلنے کا اندیشہ

فلسطینی جمعہ کے روز غزہ کی پٹی میں دیر البلح پر اسرائیلی حملے کے مقام پر زندہ بچ جانے والوں اور متاثرین کی تلاش کر رہے ہیں (اے پی)
فلسطینی جمعہ کے روز غزہ کی پٹی میں دیر البلح پر اسرائیلی حملے کے مقام پر زندہ بچ جانے والوں اور متاثرین کی تلاش کر رہے ہیں (اے پی)

غزہ کی پٹی پر جنگ کے حوالے سے واشنگٹن اور تل ابیب کے درمیان بڑھتی ہوئی خلیج کے اشاروں کی روشنی میں اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے کل (بروز جمعہ) اعلان کیا کہ انہوں نے مصر کی سرحد کے ساتھ پٹی کے انتہائی جنوب میں اسرائیلی حملے کو وسعت دینے کی کوشش میں اپنی فوج سے کہا ہے کہ وہ رفح سے شہریوں کے "انخلاء" کا منصوبہ تیار کریں۔

نیتن یاہو کا یہ اقدام صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کے لیے ایک چیلنج دکھائی دیتا ہے جسے خدشہ ہے کہ رفح میں اسرائیلی آپریشن بڑی تعداد میں ہلاکتوں کا باعث بنے گا۔ اسی طرح انسانی ہمدردی کی ایجنسیوں کو بھی اس علاقے میں "خون کی ہولی" کھیلے جانے کا اندیشہ ہے، جہاں اس وقت تقریباً 1.4 ملین افراد رہائش پذیر ہیں، جن میں زیادہ تر وہ افراد ہیں جو غزہ کی پٹی کے دیگر علاقوں سے بے گھر ہونے کے بعد یہاں پناہ لیے ہوئے ہیں۔ (...)

ہفتہ-29 رجب 1445ہجری، 10 فروری 2024، شمارہ نمبر[16510]