"اربیل میزائل" واقعے کی بین الاقوامی تحقیقاتhttps://urdu.aawsat.com/home/article/2542966/%D8%A7%D8%B1%D8%A8%DB%8C%D9%84-%D9%85%DB%8C%D8%B2%D8%A7%D8%A6%D9%84-%D9%88%D8%A7%D9%82%D8%B9%DB%92-%DA%A9%DB%8C-%D8%A8%DB%8C%D9%86-%D8%A7%D9%84%D8%A7%D9%82%D9%88%D8%A7%D9%85%DB%8C-%D8%AA%D8%AD%D9%82%DB%8C%D9%82%D8%A7%D8%AA
سابق عراقی وزیر خارجہ ہوشیار زیباری کو دیکھا جا سکتا ہے (گیٹی امیجز)
اربیل:«الشرق الأوسط»
TT
اربیل:«الشرق الأوسط»
TT
"اربیل میزائل" واقعے کی بین الاقوامی تحقیقات
سابق عراقی وزیر خارجہ ہوشیار زیباری کو دیکھا جا سکتا ہے (گیٹی امیجز)
گزشتہ روز عراقی کردستان کی حکومت نے ایک امریکی فوجی اڈے کے قریب اربیل ایئر پورٹ کے نواح میں مار کرنے والے میزائلوں کے لانچ میں ملوث ہونے کے سلسلہ میں پاپولر موبلائزیشن فورسز کے دھڑوں پر باضابطہ طور الزام لگایا ہے جبکہ بین الاقوامی اداروں نے بین الاقوامی تحقیقات کا آغاز بھی کر دیا ہے اور محکمہ خارجہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اسے اربیل میں میزائل کو نشانہ بنانے کے بارے میں معلوم ہوا ہے ، اور وہ اس وقت تحقیقات کر رہا ہے اور اسی طرح بین الاقوامی اتحاد نے بھی تحقیقات کے آغاز کرنے کا اعلان کیا ہے۔
اسی سلسلہ میں کردستان ڈیموکریٹک پارٹی کے ممتاز رہنما ہوشیار زیباری نے تصدیق کی ہے کہ اربیل کو نشانہ بنانے والے میزائل بنیادی طور پر امریکیوں اور خاص طور پر وزیر اعظم مصطفی الکاظمی کے لئے ایک پیغام ہے اور یہ اقدام عراقی سرزمین پر امریکی-ایرانی دسترس کو ختم کرنے کی کوشش میں کی گئی ہے۔(۔۔۔)
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویشhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4785126-%D8%AF%DB%8C-%DB%81%DB%8C%DA%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%D8%B3%D9%84-%DA%A9%D8%B4%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D8%AA%D8%B4%D9%88%DB%8C%D8%B4
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔
پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔
جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)
جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]