"اربیل میزائل" واقعے کی بین الاقوامی تحقیقات

سابق عراقی وزیر خارجہ ہوشیار زیباری کو دیکھا جا سکتا ہے (گیٹی امیجز)
سابق عراقی وزیر خارجہ ہوشیار زیباری کو دیکھا جا سکتا ہے (گیٹی امیجز)
TT

"اربیل میزائل" واقعے کی بین الاقوامی تحقیقات

سابق عراقی وزیر خارجہ ہوشیار زیباری کو دیکھا جا سکتا ہے (گیٹی امیجز)
سابق عراقی وزیر خارجہ ہوشیار زیباری کو دیکھا جا سکتا ہے (گیٹی امیجز)
گزشتہ روز عراقی کردستان کی حکومت نے ایک امریکی فوجی اڈے کے قریب اربیل ایئر پورٹ کے نواح میں مار کرنے والے میزائلوں کے لانچ میں ملوث ہونے کے سلسلہ میں پاپولر موبلائزیشن فورسز کے دھڑوں پر باضابطہ طور الزام لگایا ہے جبکہ بین الاقوامی اداروں نے بین الاقوامی تحقیقات کا آغاز بھی کر دیا ہے اور محکمہ خارجہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اسے اربیل میں میزائل کو نشانہ بنانے کے بارے میں معلوم ہوا ہے ، اور وہ اس وقت تحقیقات کر رہا ہے اور اسی طرح بین الاقوامی اتحاد نے بھی تحقیقات کے آغاز کرنے کا اعلان کیا ہے۔

اسی سلسلہ میں کردستان ڈیموکریٹک پارٹی کے ممتاز رہنما ہوشیار زیباری نے تصدیق کی ہے کہ اربیل کو نشانہ بنانے والے میزائل بنیادی طور پر امریکیوں اور خاص طور پر وزیر اعظم مصطفی الکاظمی کے لئے ایک پیغام ہے اور یہ اقدام عراقی سرزمین پر امریکی-ایرانی دسترس کو ختم کرنے کی کوشش میں کی گئی ہے۔(۔۔۔)

جمعہ 15 صفر المظفر 1442 ہجرى - 02 اکتوبر 2020ء شماره نمبر [15284]



آسٹریلیا نے لبنان میں اسرائیلی حملے میں اپنے 2 شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔

اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
TT

آسٹریلیا نے لبنان میں اسرائیلی حملے میں اپنے 2 شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔

اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)

آسٹریلیا نے آج جمعرات کے روز تصدیق کی کہ اس کے دو شہری جنوبی لبنان کو نشانہ بنانے والے اسرائیلی فضائی حملے میں مارے گئے ہیں۔ اس نے نشاندہی کی کہ وہ "حزب اللہ" کے ان دعوں کی تحقیقات کر رہا ہے کہ ان میں سے ایک کا تعلق مسلح گروپ سے تھا۔

آسٹریلیا کے قائم مقام وزیر خارجہ مارک ڈریفس نے ایک پریس کانفرنس میں کہا: "ہم اس خاص شخص سے متعلق تحقیقات جاری رکھیں گے جس کے بارے میں حزب اللہ نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ اس سے منسلک تھا۔"

انہوں نے مزید کہا: "حزب اللہ نے اعلان کیا ہے کہ یہ آسٹریلوی اس کے جنگجوؤں میں سے ایک ہے، جس پر ہماری تحقیقات جاری ہیں۔"

ڈریفس نے نشاندہی کی کہ "حزب اللہ آسٹریلیا میں درج شدہ ایک دہشت گرد تنظیم ہے،" اور کسی بھی آسڑیلوی شہری کے لیے اسے مالی مدد فراہم کرنا یا اس کی صفوں میں شامل ہو کر لڑنا جرم شمار پوتا ہے۔

خیال رہے کہ یہ اسرائیلی حملہ منگل کی شام دیر گئے ہوا جس میں بنت جبیل قصبے میں ایک گھر کو نشانہ بنایا گیا، جب کہ اس قصبے میں ایرانی حمایت یافتہ "حزب اللہ" گروپ کو وسیع سپورٹ حاصل ہے۔

ڈریفس نے کہا کہ آسٹریلوی حکومت نے اس حملے کے بارے میں اسرائیل سے رابطہ کیا تھا، لیکن انہوں نے اس دوران ہونے والی بات چیت کا ظاہر کرنے سے انکار کر دیا۔

انہوں نے لبنان میں آسٹریلوی باشندوں پر زور دیا کہ وہ ملک چھوڑ دیں کیونکہ ابھی بھی تجارتی پروازوں کی آپشن موجود ہے۔

یاد رہے کہ اکتوبر میں غزہ میں اسرائیل اور تحریک "حماس" کے مابین جنگ شروع ہونے کے بعد سے "حزب اللہ" لبنان کی جنوبی سرحد کے پار اسرائیل کے ساتھ تقریباً روزانہ کی بنیاد پر فائرنگ کا تبادلہ کرتی ہے۔

جمعرات-15 جمادى الآخر 1445ہجری، 28 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16466]