سوڈان میں امن کے ایک تاریخی معاہدہ کی وجہ سے جنگوں کا دور ہوا ختم

گزشتہ روز جوبا میں دستخط کرنے کے بعد صدور دیبی، سلوا کیئر اور البرہان کو معاہدے کی دستاویز کو لہراتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
گزشتہ روز جوبا میں دستخط کرنے کے بعد صدور دیبی، سلوا کیئر اور البرہان کو معاہدے کی دستاویز کو لہراتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
TT

سوڈان میں امن کے ایک تاریخی معاہدہ کی وجہ سے جنگوں کا دور ہوا ختم

گزشتہ روز جوبا میں دستخط کرنے کے بعد صدور دیبی، سلوا کیئر اور البرہان کو معاہدے کی دستاویز کو لہراتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
گزشتہ روز جوبا میں دستخط کرنے کے بعد صدور دیبی، سلوا کیئر اور البرہان کو معاہدے کی دستاویز کو لہراتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
جنوبی سوڈان کے دارالحکومت جوبا میں سوڈانیوں نے گزشتہ روز ایک بے مثال "امن معاہدے" پر دستخط کیا ہے جس کی وجہ سے توقع یہ ہے کہ کئی دہائیوں کی خانہ جنگی کے خاتمے کا آغاز ہوگا جس میں سیکڑوں ہزاروں افراد ہلاک اور لاکھوں زخمی ہوئے ہیں اور کئی افراد تو ہجرت کرکے بے گھر ہو گئے ہیں۔

اس معاہدے پر انقلابی محاذ کے اتحاد میں شامل مشرقی، وسطی اور شمال کے خطوں کے نمائندوں کے علاوہ سوڈان پیپلز لبریشن موومنٹ - مالك عقار، سوڈانی انصاف اور مساوات موومنٹ جبریل ابراہیم اور سوڈان لبریشن موومنٹ - منی آرکو مناوی نے دستخط کیے ہیں جبکہ خرطوم حکومت کی طرف سے مذاکرات کرنے والے اس کے وفد کے سربراہ اور عبوری خود مختار کونسل کے نائب چیئرمین محمد مالك عقار نے دستخط کیا ہے اور اس معاہدے پر گواہوں اور ضمانت دہندگان کی حیثیت سے  چاد کے صدر ادریس دیبی اور مصری وزیر اعظم مصطفی مدبولی نے بھی دستخط کیے ہیں اور اس معاہدہ میں متحدہ عرب امارات، قطر کے نمائندے اور افریقی، یوروپی یونین اور اقوام متحدہ کے نمائندے بھی موجود تھے۔(۔۔۔)

اتوار 17 صفر المظفر 1442 ہجرى - 04 اکتوبر 2020ء شماره نمبر [15286]



بائیڈن کا ایران پر 3 امریکی فوجیوں کے قتل میں ملوث ہونے کا الزام... اور جواب دینے کا عزم

امریکی صدر جو بائیڈن (اے پی)
امریکی صدر جو بائیڈن (اے پی)
TT

بائیڈن کا ایران پر 3 امریکی فوجیوں کے قتل میں ملوث ہونے کا الزام... اور جواب دینے کا عزم

امریکی صدر جو بائیڈن (اے پی)
امریکی صدر جو بائیڈن (اے پی)

امریکی صدر جو بائیڈن نے کل (اتوار) کو شام کی سرحد کے قریب شمال مشرقی اردن میں تعینات امریکی افواج پر ڈرون حملے میں 3 امریکی فوجیوں کی ہلاکت اور دیگر کے زخمی ہونے کا اعلان کیا۔

بائیڈن نے "وائٹ ہاؤس" سے جاری اپنے بیان میں کہا کہ یہ حملہ ایران کے حمایت یافتہ مسلح گروپوں نے کیا جو شام اور عراق میں کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ واشنگٹن ابھی معاملے کی تحقیقات کر رہا ہے اور حملے کے بارے میں حقائق جمع کر رہا ہے۔ بائیڈن نے یقین دہانی کی کہ ان کا ملک امریکی فوجیوں کے قتل اور زخمی کرنے میں ملوث "تمام ذمہ داروں" کو "مناسب وقت اور طریقے سے" جواب دے گا۔

اسی طرح آج امریکی ایوان نمائندگان کے اسپیکر مائیک جانسن نے بھی امریکی فوجیوں کے قتل کی مذمت کی اور "X" پلیٹ فارم پر کہا کہ امریکی انتظامیہ کو دنیا کو ایک "مضبوط پیغام" دینا چاہیے کہ امریکی افواج کے خلاف حملوں کا جواب ہر صورت دیا جائے گا۔(...)

پیر-17 رجب 1445ہجری، 29 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16498]