بغداد کے گھومنے والے میزائل اربیل کی طرف منتقل ہو رہے ہیںhttps://urdu.aawsat.com/home/article/2549846/%D8%A8%D8%BA%D8%AF%D8%A7%D8%AF-%DA%A9%DB%92-%DA%AF%DA%BE%D9%88%D9%85%D9%86%DB%92-%D9%88%D8%A7%D9%84%DB%92-%D9%85%DB%8C%D8%B2%D8%A7%D8%A6%D9%84-%D8%A7%D8%B1%D8%A8%DB%8C%D9%84-%DA%A9%DB%8C-%D8%B7%D8%B1%D9%81-%D9%85%D9%86%D8%AA%D9%82%D9%84-%DB%81%D9%88-%D8%B1%DB%81%DB%92-%DB%81%DB%8C%DA%BA
بغداد کے گھومنے والے میزائل اربیل کی طرف منتقل ہو رہے ہیں
بغداد: فاضل النشمی
TT
TT
بغداد کے گھومنے والے میزائل اربیل کی طرف منتقل ہو رہے ہیں
مبصرین کی جانب سے مہینوں میں اپنی نوعیت کی سب سے خطرناک قرار دی جانے والی ایک نئی پیشرفت کے سلسلہ میں کردستان کے علاقے کے دارالحکومت اربیل ایئر پورٹ کے قریب بین الاقوامی اتحاد کے ایک فوجی اڈے پر میزائل گرنے کا اعلان کل کیا گیا ہے اور کرد ذرائع نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اس واقعے سے ایران کے وفادار مسلح گروہوں کے ساتھ منفی تنازعات پیدا نہ ہو جائیں جو کئی مہینوں سے بغداد، اتحادیوں کے قافلوں اور بغداد ایئرپورٹ میں سفارتی مشن کو نشانہ بناتے رہے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پیٹریاٹ سسٹم نے ان میزائلوں کو روکا ہے جو اربیل ہوائی اڈے کے قریب اتحادی اڈے کو نشانہ بنا رہے تھے اور کردستان ڈیموکریٹک پارٹی کے رہنما اور سابق وزیر خارجہ ہوشیار زیباری نے ٹویٹر پر ایک ٹویٹ میں اس بات کی تصدیق کی ہے کہ اربیل ہوائی اڈے کے قریب گزشتہ رات ایرانی حزب اختلاف کے صدر دفاتر کو تین میزائل حملوں کے ذریعہ نشانہ بنایا گيا ہے۔(۔۔۔)
مالی کا الجزائر پر دشمنانہ کاروائیاں کرنے اور اس کے معاملات میں مداخلت کرنے کا الزامhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4814066-%D9%85%D8%A7%D9%84%DB%8C-%DA%A9%D8%A7-%D8%A7%D9%84%D8%AC%D8%B2%D8%A7%D8%A6%D8%B1-%D9%BE%D8%B1-%D8%AF%D8%B4%D9%85%D9%86%D8%A7%D9%86%DB%81-%DA%A9%D8%A7%D8%B1%D9%88%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D8%A7%DA%BA-%DA%A9%D8%B1%D9%86%DB%92-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D8%A7%D8%B3-%DA%A9%DB%92-%D9%85%D8%B9%D8%A7%D9%85%D9%84%D8%A7%D8%AA-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%85%D8%AF%D8%A7%D8%AE%D9%84%D8%AA-%DA%A9%D8%B1%D9%86%DB%92-%DA%A9%D8%A7-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85
مالی کا الجزائر پر دشمنانہ کاروائیاں کرنے اور اس کے معاملات میں مداخلت کرنے کا الزام
مالی کے فوجی حکمران کرنل عاصیمی گوئٹا (ایکس پلیٹ فارم پر مالی پریذیڈنسی اکاؤنٹ)
کل جمعرات کے روز افریقی ملک مالی کی حکمران عسکری کمیٹی نے الجزائر پر دشمنانہ کاروائیاں کرنے اور ملک کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرنے کا الزام عائد کیا۔
"روئٹرز" کے مطابق، عسکری کمیٹی نے اعلان کیا ہے کہ اس نے علیحدگی پسندوں کے ساتھ 2015 کا الجزائر امن معاہدہ فوری طور پر ختم کر دیا ہے۔ الجزائر کی حکومت کے قریبی ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ وہ باماکو کے فوجی حکمران کرنل عاصیمی گوئٹا کے روس کی ملیشیا "وگنر" کے ساتھ اتحاد سے پریشان ہے۔ گزشتہ نومبر میں مالی میں ملیشیا کی طرف سے تکنیکی اور لاجسٹک مدد سے شروع کیے گئے ایک اچانک حملے میں مالی کی افواج نے کیدال شہر پر قبضہ کر لیا تھا، جب کہ کیدال، شمال میں ایک الگ ریاست کے قیام کا مطالبہ کرنے والی مسلح اپوزیشن کا ایک اہم گڑھ شمار ہوتا ہے۔
انہی ذرائع کے مطابق، الجزائر اس پیش رفت کو مالی میں تنازعے کے دونوں فریقوں کے مابین 2015 میں اپنی سرزمین پر دستخط کیے گئے "امن معاہدے کی خلاف ورزی" شمار کرتا ہے۔ اسی طرح اپوزیشن کے شہروں پر کرنل گوئٹا کی پیش قدمی اور جدید فوجی آلات کا استعمال کرتے ہوئے اپنی فوجی مہم کے دوران اسے "ویگنر" کے زیر کنٹرول دینے کو بین الاقوامی ثالثی کی کوششوں کو کمزور کرنا شمار کرتا ہے، اور خیال رہے کہ الجزائر اس ثالثی کا سربراہ ہے۔
اس مہینے کے آغاز میں کرنل گوئٹا نے اندرونی تصفیہ کے عمل کے حوالے سے بیانات دیئے، جس سے یہ سمجھا گیا کہ وہ "امن معاہدے" اور ہر طرح کی ثالثی سے دستبردار ہو رہے ہیں۔