"قره باغ کے جنگجؤوں" کے سلسلہ میں ترکی کے خلاف بڑھ رہے ہیں دباؤ


گزشتہ روز آرمینیائی وزارت دفاع کے ذریعہ نشر کردہ ایک ویڈیو کلپ میں ناغورني قره باغ میں آذربائیجان کی افواج پر توپ خانے سے فائر کرنے والے ایک فوجی کو دیکھا جا سکتا ہے (اے پی)
گزشتہ روز آرمینیائی وزارت دفاع کے ذریعہ نشر کردہ ایک ویڈیو کلپ میں ناغورني قره باغ میں آذربائیجان کی افواج پر توپ خانے سے فائر کرنے والے ایک فوجی کو دیکھا جا سکتا ہے (اے پی)
TT

"قره باغ کے جنگجؤوں" کے سلسلہ میں ترکی کے خلاف بڑھ رہے ہیں دباؤ


گزشتہ روز آرمینیائی وزارت دفاع کے ذریعہ نشر کردہ ایک ویڈیو کلپ میں ناغورني قره باغ میں آذربائیجان کی افواج پر توپ خانے سے فائر کرنے والے ایک فوجی کو دیکھا جا سکتا ہے (اے پی)
گزشتہ روز آرمینیائی وزارت دفاع کے ذریعہ نشر کردہ ایک ویڈیو کلپ میں ناغورني قره باغ میں آذربائیجان کی افواج پر توپ خانے سے فائر کرنے والے ایک فوجی کو دیکھا جا سکتا ہے (اے پی)
کل ترکی پر ان کرائے کے فوجیوں کے بارے میں بین الاقوامی دباؤ بڑھ گیا ہے جنھیں انقرہ نے مبینہ طور پر ناغورني قره باغ خطے میں آرمینیائی فوج کے خلاف آذربائیجان کی فوج کے ساتھ لڑنے کے لئے شام سے بھیجا ہے۔

فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے ترکی کو قره باغ میں شام سے جنگجوؤں کی تعیناتی کے خلاف متنبہ کیا ہے۔ اور کہا ہے کہ ان کو دستیاب اطلاعات سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ 300 جنگجو شام سے آذربایجان کے دارالحکومت باکو غازي عينتاب شہر کے راستے منتقل ہوچکے ہیں اور انہوں نے مزید کہا ہے کہ وہ حلب کے علاقے میں سرگرم جہادی گروپوں سے آئے ہیں۔

اسی سلسلہ میں کرملین نے اعلان کیا ہے کہ روسی صدر ولادیمیر پوتن اور ارمینی وزیر اعظم نکول پشینان نے ایک فون کال کرکے مشرق وسطی سے غیر قانونی مسلح گروہوں کی لڑائی میں شرکت پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔(۔۔۔)

ہفتہ 16 صفر المظفر 1442 ہجرى - 03 اکتوبر 2020ء شماره نمبر [15285]
 



"ڈیووس" اپنے فورم کے دنوں میں ایک مضبوط قلعہ

اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
TT

"ڈیووس" اپنے فورم کے دنوں میں ایک مضبوط قلعہ

اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)

ہر سال کی طرح "ورلڈ اکنامک فورم" نے اس سال بھی ممالک کی قیادتوں، حکومتوں کے رہنماؤں اور دنیا کے سینکڑوں امیر ترین لوگوں کو سوئس ریزورٹ ڈیووس میں اجلاس کی دعوت دی، جب کہ سیکیورٹی اور تنظیم کے امور سوئس وفاقی حکومت اور مقامی حکومتوں کے ساتھ تقسیم کر دیئے جاتے ہیں۔ سوئس حکومت نے اس سال سالانہ اجلاس کو محفوظ بنانے کی اضافی لاگت کا تخمینہ تقریباً 9 ملین سوئس فرانک لگایا، جو کہ 10.5 ملین ڈالر سے زیادہ کے برابر ہے، جب کہ 2022 اور 2024 کے درمیان حکومت کی طرف سے مقرر کردہ سالانہ بجٹ کے مطابق مسلح افواج کی تعیناتی کی لاگت 32 ملین سوئس فرانک ہے جو کہ 37.5 ملین ڈالر کے برابر ہے۔ سوئس حکومت کی ترجمان سوزان میسیکا نے "الشرق الاوسط" کو ایک بیان میں وضاحت کی کہ  سالانہ اجلاس کو محفوظ بنانے کے لیے فورسز کی تعیناتی کی لاگت انہی فورسز کے لیے معمول کی فوجی تربیت کے اخراجات کے برابر ہے۔

ڈیووس میں اور اس کے ارد گرد 5000 فوجی تعینات ہیں، اس کے علاوہ ایک بڑی تعداد میں سوئس سیکیورٹی اور پولیس اہلکار مختلف علاقوں میں تعینات ہیں۔(...)

منگل-04 رجب 1445ہجری، 16 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16485]