واشنگٹن نے اسد کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے معاملہ کو طرز عمل میں تبدیلی سے جوڑاhttps://urdu.aawsat.com/home/article/2552076/%D9%88%D8%A7%D8%B4%D9%86%DA%AF%D9%B9%D9%86-%D9%86%DB%92-%D8%A7%D8%B3%D8%AF-%DA%A9%DB%92-%D8%B3%D8%A7%D8%AA%DA%BE-%D8%AA%D8%B9%D9%84%D9%82%D8%A7%D8%AA-%DA%A9%D9%88-%D9%85%D8%B9%D9%85%D9%88%D9%84-%D9%BE%D8%B1-%D9%84%D8%A7%D9%86%DB%92-%DA%A9%DB%92-%D9%85%D8%B9%D8%A7%D9%85%D9%84%DB%81-%DA%A9%D9%88-%D8%B7%D8%B1%D8%B2-%D8%B9%D9%85%D9%84-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%AA%D8%A8%D8%AF%DB%8C%D9%84%DB%8C
واشنگٹن نے اسد کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے معاملہ کو طرز عمل میں تبدیلی سے جوڑا
گزشتہ روز دمشق میں ابخازیہ کے سفارتخانے کے افتتاح کے موقع پر شام کے وزیر خارجہ ولید المعلم کو دیکھا جا سکتا ہے (ای پی اے)
واشنگٹن نے دمشق کے ساتھ کسی بھی اقدام کو معمول پر لانے کے لئے بشار الاسد کی حکومت کی طرف سے اپنے طرز عمل کو تبدیل کرنے کے فیصلہ کے ساتھ جوڑا ہے اور امریکی محکمۂ خارجہ کے ترجمان نے الشرق الاوسط کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے بتایا ہے کہ یہ حکومت کیمیائی ہتھیاروں کے متعدد استعمال کے علاوہ ایرانی اور روسی افواج کی مداخلت جیسے بہت سے مسائل کی ذمہ دار ہےاور اسی سے پڑوسی ملکوں کو خطرہ لاحق ہوا ہے بلکہ پورے علاقہ کے لئے سنگین خطرہ ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ شام کے عوام کے خلاف حکومت کے مظالم کو حل کیے بغیر تعلقات کی بحالی یا ترقی کی کوئی بھی کوشش جوابدہی کو بڑھانے اور سلامتی کونسل کی قرارداد 2254 کے مطابق شام کے تنازعہ کے پائیدار، پرامن اور سیاسی حل کی طرف بڑھنے کی کوششوں کو ناکام بنا دےگی۔(۔۔۔)
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویشhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4785126-%D8%AF%DB%8C-%DB%81%DB%8C%DA%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%D8%B3%D9%84-%DA%A9%D8%B4%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D8%AA%D8%B4%D9%88%DB%8C%D8%B4
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔
پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔
جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)
جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]