ماسکو میں اسد کے خلاف "حقداری سے بچنے" کے الزامات کئے گئے عائد

اسد اور لاوروف کو گزشتہ ماہ دمشق میں اپنی ملاقات کے دوران دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
اسد اور لاوروف کو گزشتہ ماہ دمشق میں اپنی ملاقات کے دوران دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
TT

ماسکو میں اسد کے خلاف "حقداری سے بچنے" کے الزامات کئے گئے عائد

اسد اور لاوروف کو گزشتہ ماہ دمشق میں اپنی ملاقات کے دوران دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
اسد اور لاوروف کو گزشتہ ماہ دمشق میں اپنی ملاقات کے دوران دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
شام کے صدر بشار الاسد کی جانب سے ایک روسی خبر رساں ایجنسی کو دیئے گئے بیانات کی وجہ سے ماسکو میں تنقید کا ایک سلسلہ شروع ہو چکا ہے اور ان بیانات کو ماسکو میں سیاسی ذمہ داریوں سے بچنے کی کوشش کے طور پر دیکھا گیا ہے۔

گزشتہ روز شائع ہونے والی "نووستی" ایجنسی کو دئے گئے انٹرویو کے دوران اسد کے جملے اس طرح دکھائی دیئے ہیں کہ وہ سنہ 2015 میں روسی مداخلت کی اہمیت کو نظر انداز کرتے ہوئے شام کی جنگ کے بارے میں گفتگو کررہے ہیں اور نیز انہوں نے ایرانی موجودگی کے سلسلہ میں بھی اپنے تبصرے پیش کئے ہیں اور اشارہ کیا ہے کہ شام میں جنگ فرات اور ادلب کے مشرق کی سمت میں جاری رہے گی۔

ان بیانات میں شام میں موجودہ پوزیشن کے سلسلہ میں روس کے اعلان کردہ مطالعے سے تصادم نظر آرہا ہے اور اسی کے ساتھ اسد کی طرف سے اس آئینی کمیٹی پر کام کرنے کی اہمیت میں کمی کرنے کا مشاہدہ کیا گیا ہے جس کے سلسلہ میں ماسکو نے خصوصی توجہ دی ہے۔

روسی ذرائع نے الشرق الاوسط کو بتایا ہے کہ اسد کی تقریر میں روسی وژن کے بارے میں "عملی ردعمل" موجود ہے جو گزشتہ ماہ روسی وفد کے شام کے دورے کے موقع پر دمشق کو پیش کیا گیا تھا۔(۔۔۔)

جمعہ 22 صفر المظفر 1442 ہجرى - 09 اکتوبر 2020ء شماره نمبر [15291]



آسٹریلیا نے لبنان میں اسرائیلی حملے میں اپنے 2 شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔

اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
TT

آسٹریلیا نے لبنان میں اسرائیلی حملے میں اپنے 2 شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔

اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)

آسٹریلیا نے آج جمعرات کے روز تصدیق کی کہ اس کے دو شہری جنوبی لبنان کو نشانہ بنانے والے اسرائیلی فضائی حملے میں مارے گئے ہیں۔ اس نے نشاندہی کی کہ وہ "حزب اللہ" کے ان دعوں کی تحقیقات کر رہا ہے کہ ان میں سے ایک کا تعلق مسلح گروپ سے تھا۔

آسٹریلیا کے قائم مقام وزیر خارجہ مارک ڈریفس نے ایک پریس کانفرنس میں کہا: "ہم اس خاص شخص سے متعلق تحقیقات جاری رکھیں گے جس کے بارے میں حزب اللہ نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ اس سے منسلک تھا۔"

انہوں نے مزید کہا: "حزب اللہ نے اعلان کیا ہے کہ یہ آسٹریلوی اس کے جنگجوؤں میں سے ایک ہے، جس پر ہماری تحقیقات جاری ہیں۔"

ڈریفس نے نشاندہی کی کہ "حزب اللہ آسٹریلیا میں درج شدہ ایک دہشت گرد تنظیم ہے،" اور کسی بھی آسڑیلوی شہری کے لیے اسے مالی مدد فراہم کرنا یا اس کی صفوں میں شامل ہو کر لڑنا جرم شمار پوتا ہے۔

خیال رہے کہ یہ اسرائیلی حملہ منگل کی شام دیر گئے ہوا جس میں بنت جبیل قصبے میں ایک گھر کو نشانہ بنایا گیا، جب کہ اس قصبے میں ایرانی حمایت یافتہ "حزب اللہ" گروپ کو وسیع سپورٹ حاصل ہے۔

ڈریفس نے کہا کہ آسٹریلوی حکومت نے اس حملے کے بارے میں اسرائیل سے رابطہ کیا تھا، لیکن انہوں نے اس دوران ہونے والی بات چیت کا ظاہر کرنے سے انکار کر دیا۔

انہوں نے لبنان میں آسٹریلوی باشندوں پر زور دیا کہ وہ ملک چھوڑ دیں کیونکہ ابھی بھی تجارتی پروازوں کی آپشن موجود ہے۔

یاد رہے کہ اکتوبر میں غزہ میں اسرائیل اور تحریک "حماس" کے مابین جنگ شروع ہونے کے بعد سے "حزب اللہ" لبنان کی جنوبی سرحد کے پار اسرائیل کے ساتھ تقریباً روزانہ کی بنیاد پر فائرنگ کا تبادلہ کرتی ہے۔

جمعرات-15 جمادى الآخر 1445ہجری، 28 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16466]