ایران کے خلاف امریکی پابندیوں کا مقصد اسے عالمی بینکاری نظام سے الگ کرنا ہےhttps://urdu.aawsat.com/home/article/2556546/%D8%A7%DB%8C%D8%B1%D8%A7%D9%86-%DA%A9%DB%92-%D8%AE%D9%84%D8%A7%D9%81-%D8%A7%D9%85%D8%B1%DB%8C%DA%A9%DB%8C-%D9%BE%D8%A7%D8%A8%D9%86%D8%AF%DB%8C%D9%88%DA%BA-%DA%A9%D8%A7-%D9%85%D9%82%D8%B5%D8%AF-%D8%A7%D8%B3%DB%92-%D8%B9%D8%A7%D9%84%D9%85%DB%8C-%D8%A8%DB%8C%D9%86%DA%A9%D8%A7%D8%B1%DB%8C-%D9%86%D8%B8%D8%A7%D9%85-%D8%B3%DB%92-%D8%A7%D9%84%DA%AF-%DA%A9%D8%B1%D9%86%D8%A7-%DB%81%DB%92
ایران کے خلاف امریکی پابندیوں کا مقصد اسے عالمی بینکاری نظام سے الگ کرنا ہے
ایک ایرانی لڑکی کو گزشتہ ماہ تہران میں سابق امریکی سفارت خانے کی دیوار سے گزرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
واشنگٹن: ہبہ القدسی
TT
TT
ایران کے خلاف امریکی پابندیوں کا مقصد اسے عالمی بینکاری نظام سے الگ کرنا ہے
ایک ایرانی لڑکی کو گزشتہ ماہ تہران میں سابق امریکی سفارت خانے کی دیوار سے گزرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
گزشتہ روز امریکہ نے ایران پر نئی پابندیاں عائد کی ہے جن میں 18 بینکوں کو شامل کیا گیا ہے تاکہ ایران کو عالمی بینکاری نظام سے الگ کرنے کی کوشش کی جا سکے اور اقوام متحدہ کی ان پابندیوں کی بھی تصدیق کی گئی ہے جن پر واشنگٹن نے گزشتہ ماہ کام کرنا شروع کیا ہے تاکہ تہران سے اقوام متحدہ کے اسلحے کے پابندی کو ختم کرنے کے راستے کو روکا جا سکے۔
امریکی وزارت خزانہ نے اپنی ویب سائٹ پر کہا ہے کہ وہ ایرانی مالیاتی شعبے کو ایگزیکٹو آرڈر 13902 کے تابع سمجھتا ہے لیکن اس نے یہ بھی کہا ہے کہ ان ابندیوں کا اطلاق ایران کی زراعتی اجناس، خوراک، ادویات یا طبی آلات کے لئے نہیں ہے۔
امریکی ٹریژری نے واضح کیا ہے کہ پابندیوں کا مقصد ایرانی حکومت کو مالی وسائل سے محروم کرنا ہے جو خطے کے اندر اپنے جوہری پروگرام، میزائل ترقی، دہشت گردی اور دہشت گردی کے ایجنٹ نیٹ ورک کی مالی اعانت اور مدد کے لئے استعمال کیا جا سکتا ہے۔(۔۔۔)
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویشhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4785126-%D8%AF%DB%8C-%DB%81%DB%8C%DA%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%D8%B3%D9%84-%DA%A9%D8%B4%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D8%AA%D8%B4%D9%88%DB%8C%D8%B4
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔
پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔
جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)
جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]