مشرق وسطی میں سب سے بڑے انضمام کے لئے دو سعودی بینک تیارhttps://urdu.aawsat.com/home/article/2561916/%D9%85%D8%B4%D8%B1%D9%82-%D9%88%D8%B3%D8%B7%DB%8C-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%B3%D8%A8-%D8%B3%DB%92-%D8%A8%DA%91%DB%92-%D8%A7%D9%86%D8%B6%D9%85%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D9%84%D8%A6%DB%92-%D8%AF%D9%88-%D8%B3%D8%B9%D9%88%D8%AF%DB%8C-%D8%A8%DB%8C%D9%86%DA%A9-%D8%AA%DB%8C%D8%A7%D8%B1
مشرق وسطی میں سب سے بڑے انضمام کے لئے دو سعودی بینک تیار
مشرق وسطی میں سب سے بڑے بینک انضمام کے لئے سعودی قومی تجارتی بینک اور سامبا فنانشل بینک تیار ہیں (رائٹرز)
مشرق وسطی اور شمالی افریقہ کے خطے میں سب سے بڑے بینکنگ انضمام کے سلسلہ میں گزشتہ روز سعودی عرب میں سب سے بڑے مقامی بینکوں کے انضمام کے لئے ایک پابند معاہدہ کا اعلان کیا گیا ہے جس کے بارے میں توقع ہے کہ یہ اگلے سال 2021 کی پہلی ششماہی کے دوران ہوگا اور اس کے کل اثاثہ جات 837 بلین ریال (223 ارب ڈالر) ہیں۔
نیشنل کمرشل بینک نے سامبا فنانشل گروپ کے ساتھ ایک پابند معاہدے کے اختتام کا انکشاف کیا ہے جس کے مطابق یہ دونوں بینک ایک نئے بینک میں ضم ہوجائیں گے (جس کے نام کا تعین نہیں کیا گیا ہے) جبکہ دونوں فریق نے نیشنل کمرشل بینک کو باقی رکھنے اور سامبا کے حصوں کو ختم کرکے اسے بند کرنے کے سلسلہ میں اتفاق ہوا ہے اور نیشنل کمرشل کی طرف سے سرمایہ کو زیادہ کرکے سامبا کے حصے یافتگان کے لئے نئے حصے جاری کئے جائیں گے تاکہ انضمام کے بعد کل مبلغ 44.7 بلین ریال (11.9 بلین ڈالر) ہو جائے۔(۔۔۔)
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویشhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4785126-%D8%AF%DB%8C-%DB%81%DB%8C%DA%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%D8%B3%D9%84-%DA%A9%D8%B4%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D8%AA%D8%B4%D9%88%DB%8C%D8%B4
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔
پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔
جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)
جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]