اسرائیل نے متحدہ عرب امارات اور بحرین کے ساتھ امن معاہدوں کی توثیق کردیhttps://urdu.aawsat.com/home/article/2562231/%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84-%D9%86%DB%92-%D9%85%D8%AA%D8%AD%D8%AF%DB%81-%D8%B9%D8%B1%D8%A8-%D8%A7%D9%85%D8%A7%D8%B1%D8%A7%D8%AA-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D8%A8%D8%AD%D8%B1%DB%8C%D9%86-%DA%A9%DB%92-%D8%B3%D8%A7%D8%AA%DA%BE-%D8%A7%D9%85%D9%86-%D9%85%D8%B9%D8%A7%DB%81%D8%AF%D9%88%DA%BA-%DA%A9%DB%8C-%D8%AA%D9%88%D8%AB%DB%8C%D9%82-%DA%A9%D8%B1%D8%AF%DB%8C
اسرائیل نے متحدہ عرب امارات اور بحرین کے ساتھ امن معاہدوں کی توثیق کردی
کل حیفا بندرگاہ پر ایک کارکن کو اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کے جھنڈے کو اٹھائے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
ابوظہبی:«الشرق الأوسط»
تل ابیب:«الشرق الأوسط»
TT
ابوظہبی:«الشرق الأوسط»
تل ابیب:«الشرق الأوسط»
TT
اسرائیل نے متحدہ عرب امارات اور بحرین کے ساتھ امن معاہدوں کی توثیق کردی
کل حیفا بندرگاہ پر ایک کارکن کو اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کے جھنڈے کو اٹھائے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
گزشتہ روز اسرائیلی کابینہ نے متحدہ عرب امارات کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے اور بحرین کے ساتھ آئندہ امن معاہدے کے منصوبہ کی منظوری دے دی ہے جبکہ وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے اعلان کیا ہے کہ انہوں نے ابو ظہبی کے ولی عہد شہزادہ محمد بن زايد کو ٹیلیفون کیا ہے اور انہیں اسرائیل کے دورہ کی دعوت دی ہے اور انہوں نے ان کو بھی ابوظہبی کے دورہ کی دعوت دی ہے لیکن ابھی ان دونوں دوروں کی تاریخ ظاہر نہیں کی ہے۔
کابینہ اجلاس کے آغاز پر نیتن یاہو نے کہا کہ ایک اعلی سطحی اماراتی وفد جس میں متعدد اہم وزراء بھی شامل ہیں وہ کچھ ہی دنوں میں اسرائیل کا دورہ کریں گے اور ہم انہ کا اسی مہمان نوازی کے ساتھ استقبال کریں گے جس طرح انہوں نے گزشتہ ماہ ابوظہبی میں اسرائیلی وفد کا استقبال کیا تھا۔(۔۔۔)
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویشhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4785126-%D8%AF%DB%8C-%DB%81%DB%8C%DA%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%D8%B3%D9%84-%DA%A9%D8%B4%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D8%AA%D8%B4%D9%88%DB%8C%D8%B4
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔
پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔
جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)
جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]