ایرانی سنٹرل بینک نے مالی مستحقات کی واپسی کے لئے بغداد کے ساتھ معاہدے کا کیا اعلان https://urdu.aawsat.com/home/article/2563671/%D8%A7%DB%8C%D8%B1%D8%A7%D9%86%DB%8C-%D8%B3%D9%86%D9%B9%D8%B1%D9%84-%D8%A8%DB%8C%D9%86%DA%A9-%D9%86%DB%92-%D9%85%D8%A7%D9%84%DB%8C-%D9%85%D8%B3%D8%AA%D8%AD%D9%82%D8%A7%D8%AA-%DA%A9%DB%8C-%D9%88%D8%A7%D9%BE%D8%B3%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D9%84%D8%A6%DB%92-%D8%A8%D8%BA%D8%AF%D8%A7%D8%AF-%DA%A9%DB%92-%D8%B3%D8%A7%D8%AA%DA%BE-%D9%85%D8%B9%D8%A7%DB%81%D8%AF%DB%92-%DA%A9%D8%A7-%DA%A9%DB%8C%D8%A7
ایرانی سنٹرل بینک نے مالی مستحقات کی واپسی کے لئے بغداد کے ساتھ معاہدے کا کیا اعلان
سنٹرل بینک آف ایران کے گورنر عبد الناصر همتي کو گزشتہ روز بغداد میں اپنے عراقی ہم منصب مصطفیٰ غالب مخیف سے بات چیت کے دوران دیکھا جا سکتا ہے (آئی آر این اے)
ایرانی سنٹرل بینک نے مالی مستحقات کی واپسی کے لئے بغداد کے ساتھ معاہدے کا کیا اعلان
سنٹرل بینک آف ایران کے گورنر عبد الناصر همتي کو گزشتہ روز بغداد میں اپنے عراقی ہم منصب مصطفیٰ غالب مخیف سے بات چیت کے دوران دیکھا جا سکتا ہے (آئی آر این اے)
ایران کے مرکزی بینک کے گورنر عبد الناصر همتي نے گزشتہ روز بغداد میں عراقی عہدیداروں سے مشاورت کے بعد اعلان کیا ہے کہ بجلی اور گیس کی برآمد سے ایرانی مستحقات کی واپسی کے ساتھ ساتھ بینکاری اور تجارتی تبادلے کی ترقی کے سلسلہ میں بھی ایک معاہدہ طے پایا ہے۔ عراقی اور ایرانی سرکاری عہدے داروں کا کہنا ہے کہ ایرانی مرکزی بینک کے گورنر کی طرف سے بغداد کا دورہ دونوں ممالک کے مابین بینکاری تعاون اور عراق سے ایرانی مالی معاوضوں کے سلسلہ میں تبادلۂ خیال کرنے کے دائرہ کار میں ہوا ہے جبکہ ماہرین معاشیات کا خیال ہے کہ یہ تہران کے خلاف جاری امریکی پابندیوں کو توڑنے کی ایرانی کوشش کے فریم ورک کے ماتحت ہوا ہے۔(۔۔۔)
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویشhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4785126-%D8%AF%DB%8C-%DB%81%DB%8C%DA%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%D8%B3%D9%84-%DA%A9%D8%B4%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D8%AA%D8%B4%D9%88%DB%8C%D8%B4
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔
پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔
جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)
جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]