مذہبی رہنماؤں کی طرف سے بقائے باہمی اور نفرت کو ختم کرنے پر زورhttps://urdu.aawsat.com/home/article/2566216/%D9%85%D8%B0%DB%81%D8%A8%DB%8C-%D8%B1%DB%81%D9%86%D9%85%D8%A7%D8%A4%DA%BA-%DA%A9%DB%8C-%D8%B7%D8%B1%D9%81-%D8%B3%DB%92-%D8%A8%D9%82%D8%A7%D8%A6%DB%92-%D8%A8%D8%A7%DB%81%D9%85%DB%8C-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D9%86%D9%81%D8%B1%D8%AA-%DA%A9%D9%88-%D8%AE%D8%AA%D9%85-%DA%A9%D8%B1%D9%86%DB%92-%D9%BE%D8%B1-%D8%B2%D9%88%D8%B1
مذہبی رہنماؤں کی طرف سے بقائے باہمی اور نفرت کو ختم کرنے پر زور
گزشتہ روز فورم میں شریک مذہبی رہنماؤں کے ایک گروپ کو دیکھا جا سکتا ہے
سعودی عرب کی زیرصدارت "جی 20" اجلاس کے فریم ورک کے تحت گزشتہ روز ریاض میں "مذہبی اقدار فورم" کے افتتاحی موقع پر 10 سے زائد مختلف مذاہب اور ثقافتوں کی نمائندگی کرنے والے رہنماؤں اور قانونی شخصیات نے باہمی تعاون کی اہمیت اور نفرت انگیز تقاریر کو مسترد کرنے پر زور دیا ہے۔
کئی روز تک جاری رہنے والے فورم کے پہلے اجلاس میں 15 شخصیات شامل تھیں جن میں آسٹریلیا کے سابق وزیر اعظم ڈاکٹر انتھونی ایبٹ، رابطہ عالم اسلامی کے سکریٹری جنرل، قسطنطنیہ کے آرچ بشپ، مذاہب کے پیروکاروں کے درمیان گفت وشنید کی کمیٹی کے صدر اور یورپی حاخامات کونسل کے صدر شامل ہیں۔(۔۔۔)
نیتن یاہو نے بائیڈن کو نظر انداز کر دیا... اور "خون کی ہولی" کھیلنے کا اندیشہhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4845071-%D9%86%DB%8C%D8%AA%D9%86-%DB%8C%D8%A7%DB%81%D9%88-%D9%86%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%A6%DB%8C%DA%88%D9%86-%DA%A9%D9%88-%D9%86%D8%B8%D8%B1-%D8%A7%D9%86%D8%AF%D8%A7%D8%B2-%DA%A9%D8%B1-%D8%AF%DB%8C%D8%A7-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D8%AE%D9%88%D9%86-%DA%A9%DB%8C-%DB%81%D9%88%D9%84%DB%8C-%DA%A9%DA%BE%DB%8C%D9%84%D9%86%DB%92-%DA%A9%D8%A7-%D8%A7%D9%86%D8%AF%DB%8C%D8%B4%DB%81
فلسطینی جمعہ کے روز غزہ کی پٹی میں دیر البلح پر اسرائیلی حملے کے مقام پر زندہ بچ جانے والوں اور متاثرین کی تلاش کر رہے ہیں (اے پی)
تل ابیب:«الشرق الأوسط»
TT
تل ابیب:«الشرق الأوسط»
TT
نیتن یاہو نے بائیڈن کو نظر انداز کر دیا... اور "خون کی ہولی" کھیلنے کا اندیشہ
فلسطینی جمعہ کے روز غزہ کی پٹی میں دیر البلح پر اسرائیلی حملے کے مقام پر زندہ بچ جانے والوں اور متاثرین کی تلاش کر رہے ہیں (اے پی)
غزہ کی پٹی پر جنگ کے حوالے سے واشنگٹن اور تل ابیب کے درمیان بڑھتی ہوئی خلیج کے اشاروں کی روشنی میں اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے کل (بروز جمعہ) اعلان کیا کہ انہوں نے مصر کی سرحد کے ساتھ پٹی کے انتہائی جنوب میں اسرائیلی حملے کو وسعت دینے کی کوشش میں اپنی فوج سے کہا ہے کہ وہ رفح سے شہریوں کے "انخلاء" کا منصوبہ تیار کریں۔
نیتن یاہو کا یہ اقدام صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کے لیے ایک چیلنج دکھائی دیتا ہے جسے خدشہ ہے کہ رفح میں اسرائیلی آپریشن بڑی تعداد میں ہلاکتوں کا باعث بنے گا۔ اسی طرح انسانی ہمدردی کی ایجنسیوں کو بھی اس علاقے میں "خون کی ہولی" کھیلے جانے کا اندیشہ ہے، جہاں اس وقت تقریباً 1.4 ملین افراد رہائش پذیر ہیں، جن میں زیادہ تر وہ افراد ہیں جو غزہ کی پٹی کے دیگر علاقوں سے بے گھر ہونے کے بعد یہاں پناہ لیے ہوئے ہیں۔ (...)