گزشتہ روز ایک بیان میں امریکہ نے اپنی وزارت خارجہ کی خاتون ترجمان مورگن اورٹاگس کی زبانی ترکی سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ یونان کے ساتھ جان بوجھ کر اشتعال انگیزی کہی جانے والی چیزوں کو روک دے اور اس بات پر زور دیا ہے کہ ناپسندیدگی، دھمکیاں، ڈر وخوف اور فوجی سرگرمیوں سے خطے میں موجود تناؤ حل نہیں ہوگا۔
اسی طرح جرمنی کے وزیر خارجہ ہیکو ماس نے ترکی سے مشرقی بحیرہ روم میں اشتعال انگیزی کو روکنے کا مطالبہ کیا ہے اور یورپی یونین کے شراکت دار کی حیثیت سے قبرص اور یونان کے ساتھ اپنے ملک کی یکجہتی کی تصدیق کی ہے۔
یونان کے وزیر خارجہ نیکوس ڈینڈیس نے کہا ہے کہ جب تک "اورک پرائم" کا جہاز خطے سے نہیں نکلتا ہے اس وقت تک ان کا ملک ترکی کے ساتھ تلاشی مذاکرات نہیں کرے گا۔
یوروپی یونین نے اعلان کیا ہے کہ اس کے رکن ممالک کے وزرائے خارجہ رواں ہفتے کے آخر میں انقرہ کے ساتھ تعلقات کی سمت کا جائزہ لیں گے۔(۔۔۔)
بدھ 27 صفر المظفر 1442 ہجرى – 14 اکتوبر 2020ء شماره نمبر [15296]