امریکہ اور جرمنی کا ترکی کی اشتعال انگیزی روکنے پر اصرار

نیقوسیا میں گزشتہ روز جرمنی (بائیں) اور قبرص کے وزرائے خارجہ کو ملاقات کے دوران دیکھا جا سکتا ہے (ای پی اے)
نیقوسیا میں گزشتہ روز جرمنی (بائیں) اور قبرص کے وزرائے خارجہ کو ملاقات کے دوران دیکھا جا سکتا ہے (ای پی اے)
TT

امریکہ اور جرمنی کا ترکی کی اشتعال انگیزی روکنے پر اصرار

نیقوسیا میں گزشتہ روز جرمنی (بائیں) اور قبرص کے وزرائے خارجہ کو ملاقات کے دوران دیکھا جا سکتا ہے (ای پی اے)
نیقوسیا میں گزشتہ روز جرمنی (بائیں) اور قبرص کے وزرائے خارجہ کو ملاقات کے دوران دیکھا جا سکتا ہے (ای پی اے)
مشرقی بحیرۂ روم میں ایک بار پھر کشیدگی اس وقت بڑھ گئی جب ترکی نے اپنی تلاشی جہاز "اورک پرائم" کو یونان کے ساتھ متنازعہ علاقے میں واپس بھیج دیا۔

گزشتہ روز ایک بیان میں امریکہ نے اپنی وزارت خارجہ کی خاتون ترجمان مورگن اورٹاگس کی زبانی ترکی سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ یونان کے ساتھ جان بوجھ کر اشتعال انگیزی کہی جانے والی چیزوں کو روک دے اور  اس بات پر زور دیا ہے کہ ناپسندیدگی، دھمکیاں، ڈر وخوف اور فوجی سرگرمیوں سے خطے میں موجود تناؤ حل نہیں ہوگا۔

اسی طرح جرمنی کے وزیر خارجہ ہیکو ماس نے ترکی سے مشرقی بحیرہ روم میں اشتعال انگیزی کو روکنے کا مطالبہ کیا ہے اور یورپی یونین کے شراکت دار کی حیثیت سے قبرص اور یونان کے ساتھ اپنے ملک کی یکجہتی کی تصدیق کی ہے۔

یونان کے وزیر خارجہ نیکوس ڈینڈیس نے کہا ہے کہ جب تک "اورک پرائم" کا جہاز خطے سے نہیں نکلتا ہے اس وقت تک ان کا ملک ترکی کے ساتھ تلاشی مذاکرات نہیں کرے گا۔

یوروپی یونین نے اعلان کیا ہے کہ اس کے رکن ممالک کے وزرائے خارجہ رواں ہفتے کے آخر میں انقرہ کے ساتھ تعلقات کی سمت کا جائزہ لیں گے۔(۔۔۔)

بدھ 27 صفر المظفر 1442 ہجرى – 14 اکتوبر 2020ء شماره نمبر [15296]



دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
TT

دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)

جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔

پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔

جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)

جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]